قومی خبریں

فون پر بات کرنے کو ثالثی نہیں کہتے: ششی تھرور کی ٹرمپ کو وضاحت

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی قیادت میں ایک کل جماعتی  وفد پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لیے امریکہ جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے جمعہ یعنی 23 مئی کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لینے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کسی تیسرے فریق کے ساتھ ثالثی کی کوئی باقاعدہ اپیل نہیں کی گئی اور نہ ہی ایسا کچھ ہوا۔

Published: undefined

ششی تھرور نے کہا کہ حکومت نے عالمی رہنماؤں کو ہندوستان  کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی کارروائی سے آگاہ کیا اور کئی ممالک کے وزرائے خارجہ کو بھی اس کارروائی سے آگاہ کیا گیا۔

Published: undefined

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ  نے کہا کہ آپ ہماری حکومت کے موقف سے بخوبی واقف ہیں۔ کسی بھی بحران کے دوران ہمیشہ ممالک کال کرتے ہیں اور ان تک پہنچتے ہیں اور ہندوستان نے ہر جگہ ایک ہی راستہ اختیار کیا ہے۔ ثالثی کا کوئی باضابطہ عمل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی درخواست کی گئی ہے۔

Published: undefined

ششی تھرور  نے کہا اگر آپ مجھے فون کریں تو میں آپ کو بتاؤں گا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور کیوں کر رہا ہوں۔ یہ بھی اسی طرح ہوا ہے۔ اگر آپ کسی اور کو یہ بتانا چاہتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں وہ کچھ خاص نتائج بھگتتے ہیں، تو کیا اسے ثالثی کہتے ہیں؟ مجھے ایسا نہیں لگتا۔

Published: undefined

کانگریسی رہنما ششی تھرور نے کہا کہ اگر کوئی بحران چل رہا ہے تو ہم کسی بھی شخص سے بہت تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں۔ جب بھی ہمارے وزیر خارجہ کسی دوسرے وزیر خارجہ سے بات کرتے تو وہ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اس کی اطلاع دیتے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی قیادت میں ایک آل پارٹی وفد پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لیے امریکہ جا رہا ہے۔ اس میں ٹی ڈی پی لیڈر جی ایم ہریش بالیوگی، بی جے پی لیڈر ششانک منی ترپاٹھی، بھونیشور کلیتا، شیوسینا لیڈر ملند دیوڑا، بی جے پی  رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا اور سابق سفارت کار ترنجیت سندھو شامل ہیں۔( بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined