قومی خبریں

بنگلہ دیش ڈی پورٹ کیے گئے 6 لوگوں کے معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ سخت، ایک ماہ میں واپس لانے کی مرکز کو ہدایت

18 جون کو اے این کاٹجو مارگ پولیس نے غیر قانونی بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں حراست میں لے کر 6 لوگوں کو سرحد پار بھیج دیا تھا۔ بعد میں بنگلہ دیش پولیس نے ان لوگوں کو مبینہ طور پر گرفتار کر لیا تھا۔

کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس 

کلکتہ ہائی کورٹ نے بیر بھوم ضلع کی سونالی بی بی و سویٹی بی بی اور ان کے کنبوں کو بنگلہ دیش بھیجنے کے مرکز کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔ عدالت نے مرکز کو یہ یقینی کرنے کی ہدایت دی ہے کہ بنگلہ دیش بھیجے گئے ان 6 شہریوں کو ایک مہینے کے اندر ہندوستان واپس لایا جائے۔ ہائی کورٹ نے حکم پر عارضی روک لگانے کی مرکزی حکومت کی اپیل بھی خارج کر دی۔ جسٹس تپبرت چکرورتی اور جسٹس آر کے مشرا کی ڈویژن بنچ نے بھودو شیخ کی ہیبیس کارپس عرضی پر دو حکم جاری کیے۔

Published: undefined

’لائیو ہندوستان ڈاٹ کام‘ کی خبر کے مطابق عرضی دہندہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 9 ماہ کی حاملہ ان کی بیٹی سونالی، اس کے شوہر دانش شیخ اور پانچ سال کے بیٹے کو دہلی میں حراست میں لیا گیا اور بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔ دانش شیخ مغربی بنگال کے بیر بھوم کے مرارئی کا رہنے والا ہے۔ مرارئی کے ہی عامر نے بھی ایک دیگر عرضی میں ایسا ہی دعویٰ کیا تھا۔

Published: undefined

عرضی دہندگان نے بتایا کہ دہلی کے روہنی علاقے کے سیکٹر 26  میں دو دہائیوں سے زیادہ وقت سے یہ کنبہ دہاڑی مزدوری کرتے تھے۔ انہیں 18 جون کو اے این کاٹجو مارگ پولیس نے غیر قانونی بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں حراست میں لیا تھا اور بعد میں 27 جون کو سرحد پار بھیج دیا۔ بعد میں بنگلہ دیش پولیس نے ان لوگوں کو مبینہ طور پر گرفتار کر لیا تھا۔

Published: undefined

سونالی کے کنبہ کے اراکین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اگر اس نے بنگلہ دیش میں بچے کو جنم دیا تو اس کی شہریت کی حالت کیا ہوگی۔ دونوں کنبوں کی نمائندگی کرنے والے وکیلوں نے ہائی کورٹ میں دلیل دی کہ بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں ان لوگوں کو جبراً و غیر قانونی طور سے پڑوسی ملک بھیج دیا گیا۔ انہوں نے مبینہ افسروں خے سامنے پین، آدھار کارڈ، زمین کی ملکیت کے کاغذات اور ماں-باپ اور دادا-دادی کے ووٹر آئی ڈی کارڈ سمیت شہریت کے دستاویز پیش کیے تھے۔

Published: undefined

داخل عرضیوں کے خلاف حلف نامہ دیتے ہوئے حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ عرضی کلکتہ ہائی کورٹ کے سامنے قابل غور ہی نہیں ہے، کیونکہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ میں ایک ہیبیس کارپس عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں مذکورہ بالا لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان جلاوطنی کو چیلنج کرنے والی ایک دیگر عرضی بھی دائر کی گئی تھی۔

Published: undefined

مرکز کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اشوک کمار چکرورتی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے، کیونکہ جس شخص کو جلاوطن کیا گیا تھا، اسے دہلی میں حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کلکتہ ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی، دہلی ہائی کورٹ میں دائر دونوں عرضیوں کے شواہد کو دباتے ہوئے دائر کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined