مرکزی بجٹ 2025 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن / آئی اے این ایس
یکم فروری کو پیش ہوئے عام بجٹ 2025 سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ آنے والے وقت میں ’نئے انکم ٹیکس نظام‘ کا ہی دبدبہ رہے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت ’پرانے انکم ٹیکس نظام‘ کو بالکل بھول چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری توجہ اب نئے ٹیکس نظام پر ہی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے جو اعلان کیا ہے اس میں پرانے انکم ٹیکس نظام کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔ نیا انکم ٹیکس نظام اختیار کرنے والے متوسط طبقہ کو ضرور بڑی راحت ملی ہے جنھیں 12 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی کو مکمل طور سے ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ نئے انکم ٹیکس نظام میں 75000 روپے کا اسٹینڈر ڈِڈَکشن (معیاری کٹوتی) کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ یعنی نیا ٹیکس نظام منتخب کرنے والے ملازمین کو اب 12.75 لاکھ روپے تک کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
واضح ہو کہ نئے انکم ٹیکس نظام کے تحت اب 4 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔ وہیں 4 سے 8 لاکھ روپے پر 5 فیصد، 8 سے 12 لاکھ روپے پر 10 فیصد، 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے پر 15 فیصد، 16 سے 20 لاکھ روپے پر 20 فیصد اور 24 لاکھ روپے سے زیادہ کی سالانہ آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس چھوٹ سے 1 لاکھ روپے تک کا اضافی چھوٹ ملے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں پرانے انکم ٹیکس نظام کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ اس سے واضح ہو رہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے لوگ پرانے انکم ٹیکس نظام کی جگہ نئے انکم ٹیکس نظام کو ہی اپنائیں۔ پرانے انکم ٹیکس نظام میں 2.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا ہے، اس سے زائد ہونے پر ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ لیکن اس ٹیکس اصول کے تحت 80 سی، 80 ڈی وغیرہ جیسے قوانین کا فائدہ ملتا ہے۔ یعنی کہ آپ انشورنس یا سرمایہ کاری وغیرہ سے جو بچت کرتے ہیں اس کا فائدہ آپ کو ملتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined