قومی خبریں

برازیل نے ’کوویکسین‘ خریدنے کا عمل ملتوی کر دیا، بھارت بایوٹیک کا 324 ملین ڈالر کا سودا معلق

برازیلی میڈیا کے مطابق اس معاملہ کی جانچ پوری ہو جانے تک کوویکسین کے تعلق سے کی گئی ڈیل معطل رہے گی۔ تاہم برازیل کے وزیر صحت نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس ڈیل میں کسی طرح کی گڑبڑی نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: برازیل نے بھارت بایوٹیک کے ساتھ ’کوویکسین‘ کے لئے کیے گئے سودے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برازین میں اس سودے پر کافی سوال کھڑے ہو رہے تھے، اس کے بعد 324 ملین (تقریباً 32 کروڑ) ڈالر کے سودے کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

برازیل کے وزیر صحت مارسیلو نے منگل کے روز اس کا اعلان کیا۔ سودے کے مطابق برازیل کو بھارت بایوٹیک کی جانب سے کل 2 کروڑ ویکسین کی خوراکیں خریدنا تھیں، لیکن اس سودے پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے اور صدر جائر بولسینورو پر بدعنوانی کے الزمات عائد ہونے لگے۔

Published: undefined

اس معاملہ پر سب سے پہلے آواز اٹھانے والے افراد کی جانب سے برازیلی حکومت کو لگاتار گھیرا جانے لگا۔ حکومت نے اگرچہ اس پر وضاحت بھی پیش کی، لیکن اس سے لوگوں کا غصہ کم نہیں ہوا۔ اس کے بعد جب یہ معاملہ برازیل کے سپریم کورٹ میں پہنچ گیا تو برازیلی حکومت نے آخرکار اس سودے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

Published: undefined

برازیلی میڈیا کے مطابق اس معاملہ کی جانچ پوری ہو جانے تک کوویکسین کے تعلق سے کی گئی ڈیل معطل رہے گی۔ تاہم برازیل کے وزیر صحت کی جانب سے بارہا یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس ڈیل میں کسی طرح کی گڑبڑی نہیں ہے۔

Published: undefined

ڈیل کے حوالہ سے الزام عائد ہو رہے ہیں کہ برازیل کی وزارت صحت پر بھارت بایوٹیک کی ویکسین خریدنے کا دباؤ بنایا گیا ہے۔ اس سودے کا صدر بولسینارو کو بھی علم تھا لیکن اس کے باوجود وہ اسے نہیں روک پائے اور برازیل کو مہنگی کوویکسین خریدنے پر مجبور ہونا پڑا۔ سوال کیا جا رہے کہ جب فائزر کی ویکسین سستے داموں میں دستیاب ہے تو بھارت بایوٹیک سے مہنگی ویکسین خریدنے کی کیا ضرورت تھی۔ اگر گڑبڑی کے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو صدر بولسیناروں کی کرسی پر بھی خطر منڈلا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined