
بھاگلپور میں انتخابی جلسہ کے دوران راہل گاندھی و دیگر پارٹی لیڈران، تصویر @INCIndia
بی جے پی کے کچھ لیڈران کے ذریعہ پہلے دہلی میں اور اب جمعرات (6 نومبر) کو بہار اسمبلی انتخاب میں ووٹ ڈالنے پر کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بھی بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کے لیڈران و کارکنان کئی کئی بار ووٹ ڈال رہے ہیں، وہیں دوسری طرف کانگریس اور اس کی ساتھی پارٹیوں کو ووٹ دینے والے غریبوں، دلتوں، پسماندوں، انتہائی پسماندوں اور اقلیتوں کے ووٹ کاٹے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
یہ بیان راہل گاندھی نے بھاگلپور میں دیا جہاں وہ دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ کے پیش نظر انتخابی تشہیر کر رہے تھے۔ انھوں نے بانکا اور بھاگلپور میں عظیم الشان اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر، ہریانہ کے بعد اب بہار انتخاب میں بھی بی جے پی دھاندلی کی کوششیں کر رہی ہے۔ اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں کیے گئے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہریانہ میں 2 کروڑ ووٹرس ہیں، لیکن 25 لاکھ فرضی ووٹ بنائے گئے۔ یہ ایک منصوبہ بند کوشش ہے، جسے بی جے پی ہر ریاست میں انجام دیتی ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ووٹ چوری کو ڈاکٹر امبیڈکر کے آئین پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ ’’یہ اڈانی-امبانی کی مدد کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، تاکہ ملک کی دولت لوٹی جا سکے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے لوگ بہار کی عوام کو نہیں جانتے، انھیں یہ سمجھ نہیں ہے کہ بہار کی عوام یہاں کسی قیمت پر ووٹ چوری نہیں ہونے دے گی۔
Published: undefined
لوگوں کی زبردست بھیڑ اور جوشیلے نعروں کے درمیان راہل گاندھی نے بہار میں روزگار کی کمی اور ہجرت کو سب سے بڑا ایشو قرار دیا۔ اس معاملے پر انھوں نے کہا کہ بی جے پی-جنتا دل یو حکومت ریاست میں بڑھتی بے روزگاری اور ہجرت کے لیے ذمہ دار ہیں۔ بہار کا نوجوان ملک کے ہر گوشے میں مزدوری کرتے ہوئے مل جاتا ہے، کیونکہ نریندر مودی بہار کی عوام کی دولت اور زمین اڈانی جیسے لوگوں کو سونپنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کو کثیر ووٹوں سے فتحیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آج فون کے پیچھے میڈ اِن چائنا لکھا نظر آتا ہے، کیونکہ نریندر مودی نے ملک کی سبھی صنعتیں بند کر دی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اڈانی-امبانی جیسے لوگ چین کا مال ہندوستان میں فروخت کریں۔ لیکن مہاگٹھ بندھن چاہتا ہے کہ آنے والے 7-5 سالوں میں فون، شرٹ، کیمرہ اور گاڑی جیسے ہر سامان کے پیچھے میڈ اِن بہار لکھا ہو۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بہار کے نوجوان ملک میں مزدور بن کر نہ گھومیں بلکہ اپنی فیکٹریوں کے مالک بنیں اور انھیں یہیں روزگار ملے۔‘‘ انھوں نے گارنٹی دی کہ بہار میں بننے والی مہاگٹھ بندھن حکومت کسی ایک ذات یا مذہب کی نہیں ہوگی۔ اس میں انتہائی پسماندہ طبقات، پسماندہ طبقات، دلتوں، مہادلتوں، اقلیتوں، غریبوں، کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں سبھی کی نمائندگی ہوگی اور اس حکومت کے دروازے عوام کے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined