قومی خبریں

’بی جے پی حکومت ہندوستان کو اسرائیل بنانے پر آمادہ‘، شہریت ترمیمی بل پر برہم اویسی

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے شہریت ترمیمی بل کے حوالہ سے مودی حکومت کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا ہے کہ آخر ہندوستانی مسلمانوں کو کیا پیغام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: شہریت (ترمیمی) بل یا سی اے بی کو بدھ کے روز مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی۔ اس کے ذریعے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو شہریت فراہم جائے گی۔ لوک سبھا کی سابقہ مدت کے دوران غیر موثر ہو چکے اس بل کو اب اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔ دوسری طرف، حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اس بل کی پر زور مخالفت کی جا رہی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس حوالہ سے مودی حکومت کی نیت پر سوال اٹھایا ہے۔

Published: 05 Dec 2019, 2:00 PM IST

اسدالدین اویسی نے کہا کہ شہریت (ترمیمی) بل لانے کا مقصد ہندوستان کو مذہب پر مبنی ملک بنانا ہے۔ اب ہندوستان اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ آئین کی روح سے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اویسی نے اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی کیا کہ اگر کوئی شخص ملحد ہے تو اس کے معاملہ میں آپ کیا کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا قانون بنانے کے بعد ہم پوری دنیا میں اپنے ملک کا مذاق بنائیں گے۔

Published: 05 Dec 2019, 2:00 PM IST

اسد الدین اویسی نے کہاکہ بی جے پی حکومت ہندوستان کے مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ آپ ایک اول درجے کے شہری نہیں بلکہ دوئم درجے کے شہری ہیں۔

ادھر، بی جے پی کے رہنما لگاتار اس متنازعہ بل کا دفاع کر رہے ہیں اور یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان چونکہ ایک ہندو راشٹر ہے، لہذا ایسا قانون لانے میں کوئی دقت نہیں ہے۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ روی کشن نے کہا کہ ’’ہندوستان میں ایک سو کروڑ ہندو آبادی ہے، اس طرح یہ ایک ہندو سراشٹر ہے۔‘‘

Published: 05 Dec 2019, 2:00 PM IST

انہوں نے مزید کہا ’’یہاں سو کروڑ ہندو آباد ہیں۔ بہت سارے مسلم ممالک ہیں، بہت سارے عیسائی ملک بھی ہیں۔ ایک سو کروڑ ہندووں کا ملک ہونا حیرت انگیز بات ہے۔ بی جے پی کو سخت بل منظور کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ جن بلوں کے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے وہ بھی آج منظور ہو رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔‘‘

Published: 05 Dec 2019, 2:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Dec 2019, 2:00 PM IST