پون کھیڑا (دائیں) اور اجئے رائے (بائیں)، تصویر آئی اے این ایس
اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ہوئے تشدد پر سیاست گرما گئی ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو بدھ کے روز سنبھل جانے سے روکا گیا، جس سے سیاسی بیان بازیوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر جمعرات کو اتر پردیش کانگریس صدر اجئے رائے اور کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بی جے پی کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے اجئے رائے نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت کی پوری کوشش تھی کہ سنبھل میں ہوئے مظالم اور ناانصافی کو باہر نہ آنے دیا جائے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تشدد کی سچائی چھپ جائے۔ یہی وجہ تھی کہ پہلے ہمیں سنبھل جانے سے روکا گیا اور پھر راہل گاندھی و پرینکا گاندھی کو بھی روکا گیا۔ یہ سب قصداً کیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اجئے رائے نے سنبھل تشدد کے بعد پولیس کے دعووں پر بھی سوال اٹھائے۔ پولیس کی طرف سے پاکستان کی سازش، پاکستانی کارتوس کے کھوکھے ملنے اور غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق دعوے کیے گئے ہیں، اس پر انھوں نے کہا کہ کانگریس لیڈران کو وہاں جانے دیا جائے تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔ اجئے رائے کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہ مانتے ہیں کہ جب ہم وہاں جائیں گے تو ساری سچائی سامنے آ جائے گی۔ ہمیں جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ یہ پاکستان اور امریکہ کی سازش ہے یا بی جے پی اور آر ایس ایس کی، یہ سچ سامنے آئے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ راہل گاندھی ہی نہیں، کانگریس کا پورا نمائندہ وفد سنبھل جائے گا۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بھی بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم محبت کی سیاست کر رہے ہیں، بی جے پی نفرت کی سیاست کر رہی ہے۔ جنھوں نے ہمیں روکا ان سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ انھوں نے ہمیں کیوں روکا۔ یا تو وہ خود سنبھل جائیں جنھوں نے فساد بھڑکانے، نفرت اور زخم پھیلانے کا کام کیا ہے۔ وہ خود تو جائیں گے نہیں اور ہمیں جانے نہیں دیں گے۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی کے ذریعہ کانگریس پر سیاست کرنے کے الزامات کا جواب بھی پون کھیڑا نے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم تو محبت کی سیاست کر رہے ہیں صاحب۔ آپ نفرت کی سیاست کیوں کر رہے ہیں؟ ہمیں اس کا بھی جواب دیجیے۔‘‘ آسام میں بیف پر پابندی لگائے جانے کے فیصلے سے متعلق سوال پر پون کھیڑا نے کہا کہ اس کام کو کرنے میں بہت سال لگ گئے، ساڑھے تین سال لگ گئے اس بات کو سمجھنے میں کہ پابندی لگانی تھی۔ پہلے کیوں نہیں لگائی یہ پابندی؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز