قومی خبریں

بہار: پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں 50 فیصد سیٹوں پر نہیں ہوگا سرکاری فیس کا نفاذ، پٹنہ ہائی کورٹ نے لگائی عبوری روک

عدالت نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو 50 فیصد سیٹوں پر سرکاری میڈیکل کالجوں کے مساوی فیس نافذ کرنے کے حکم پر روک لگاتے ہوئے ریاستی حکومت اور نیشنل میڈیکل کمیشن کو 6 ہفتے میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

پٹنہ ہائی کورٹ
پٹنہ ہائی کورٹ تصویر آئی اے این ایس

پٹنہ ہائی کورٹ نے بہار حکومت کے اس فیصلہ پر عبوری روک لگا دی ہے، جس میں پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو 50 فیصد سیٹوں پر سرکاری میڈیکل کالجوں کے مساوی فیس نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس انل کمار سنہا کی سنگل بنچ نے سہرسہ کے ’لارڈ بدھا  کوشی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل‘ سمیت دیگر اداروں کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا ہے۔

Published: undefined

عرضی گزاروں کے وکیل روشن نے عدالت میں دلیل دی کہ 29 جولائی 2025 کو جاری سرکاری خط میں پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کو 50 فیصد سیٹوں پر سرکاری فیس نافذ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ کہا گیا تھا کہ 50 فیصد سیٹوں پر رجسٹریشن کرانے والے طلبا سے اتنی فیس لیں جتنی سرکاری میڈیکل کالجوں میں لی جاتی ہے۔ عرضی گزاروں نے اسے کالجوں کے مالیاتی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ اس فیصلہ سے بہت زیادہ مالی و معاشی خسارہ ہوگا۔ اس کی تلافی کے لیے دیگر طلبا کی فیس میں بہت زیادہ اضافہ (1.5 کروڑ سے لے کر 2 کروڑ روپے فی طالب علم) کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

عرضی گزاروں کے مطابق اس فیصلہ کے سبب میڈیکل کی تعلیم مزید مہنگی ہو جائے گی۔ اتنا ہی نہیں جنرل طبقہ کے طلبا کے لیے یہ ناقابل رسائی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ میڈیکل تعلیم خدمات پر مبنی ہونی چاہیے نہ کہ صرف فائدہ پر، لیکن یہ حکم اس اصول کے خلاف ہے۔ بتایا گیا کہ ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج کا اوسط سالانہ خرچ 100 کروڑ روپے ہے۔ عملہ، فیکلٹی، آلات اور بنیادی ڈھانچے کے اخراجات اس میں شامل ہیں۔

Published: undefined

عرضی گزاروں نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری نرخ پر فیس نافذ ہونے سے کالجوں کو چلانا مشکل ہو جائے گا۔ اس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین کی ملازمت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس پورے معاملہ میں پٹنہ ہائی کورٹ نے حکم پر روک لگاتے ہوئے ریاستی حکومت اور نیشنل میڈیکل کمیشن کو 6 ہفتے میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ معاملہ کی اگلی سماعت 6 ہفتے بعد ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined