کانگریس نے ایک بار پھر بہار کی جنتا دل یو اور بی جے پی اتحاد والی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کی سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ چیف اور ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ برسراقتدار اتحاد کی ناکامی ہے کہ بہار کو ابھی تک خصوصی ریاست کا درجہ نہیں ملا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’انھوں نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر کام کیا جنھوں نے کبھی ان کے ڈی این اے پر سوال اٹھائے تھے۔ آج پارلیمنٹ میں اکثریت نہ رکھنے والی بی جے پی مرکز میں برسراقتدار رہنے کے لیے ان کی حمایت پر منحصر ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے کہا کہ مرکزی حکومت کی بنیاد مضبوط کرنے میں نتیش کمار کا بڑا ہاتھ ہے، اس کے باوجود وہ نہ تو بہار کے لیے خصوصی ریاست کا درجہ حاصل کر پائے، اور نہ ہی خصوصی پیکیج لے پائے۔ دوسری طرف بی جے پی، جس کے پاس بہار میں وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے نہ تو کوئی چہرہ ہے اور نہ ہی کوئی ایسا ایشو جو عوام کی توجہ کھینچ سکے، پھر بھی بی جے پی اسمبلی انتخاب سے قبل دھیرے دھیرے نتیش کمار کو کمزور کر رہی ہے۔
Published: undefined
اس دوران سپریا شرینیت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کرنے کا چیلنج پیش کیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ کی مداخلت کے سبب ہی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوئی۔ کانگریس کی بہار یونٹ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ مودی کی ’خاموشی‘ ان کی حکومت کی ’سفارتی ناکامی‘ کا اشارہ ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے پہلگام حملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے فوراً بعد کانگریس نے واضح کر دیا تھا کہ وہ حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے ہر قدم کی حمایت کرے گی۔ لیکن وقت وقت پر ملک کو خطاب کرنے کے اتنے شوقین وزیر اعظم مودی، ٹرمپ کے اس دعوے کو جھوٹ کیوں نہیں بناتے؟ اگر امریکی صدر جھوٹ بول رہے ہیں تو وہ انھیں فون کر کے اپنا اھتجاج کیوں نہیں درج کراتے؟‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہمارے پاس سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسے لیڈران رہے ہیں، جو ساتویں بیڑے کو بھیجنے کی امریکی دھمکیوں سے نہیں ڈرے اور فوجی مہم کو آگے بڑھایا، جس کے نتیجہ کار پاکستان کے ٹکڑے ہو گئے اور بنگلہ دیش وجود میں آیا۔ اس کے برعکس آج دیوالیہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کے برابر سمجھا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز