قومی خبریں

بہار: اُپیندر کشواہا کی پارٹی میں اندرونی کشمکش، تین اراکینِ اسمبلی کے الگ ہونے کے آثار

بہار میں راشٹریہ لوک مورچہ کے اندر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ اُپیندر کشواہا کے فیصلوں سے ناراض تین اراکینِ اسمبلی کے الگ ہونے اور بی جے پی کے قریب جانے کی قیاس آرائیاں تیز ہیں

اوپیندر کشواہا، تصویر یو این آئی
اوپیندر کشواہا، تصویر یو این آئی PAPPI SHARMA

پٹنہ: بہار میں حکمراں این ڈی اے اتحاد کا حصہ راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) ان دنوں شدید اندرونی کشمکش سے دوچار ہے۔ پارٹی کے بانی صدر اُپیندر کشواہا کے لیے یہ صورتحال ایک بڑے سیاسی جھٹکے میں بدل سکتی ہے، کیونکہ پارٹی کے چار میں سے تین اراکینِ اسمبلی کے الگ ہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان تینوں اراکین نے کشواہا سے فاصلہ اختیار کر لیا ہے اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی سے قربتوں کا چرچا عام ہے۔

Published: undefined

اس اندرونی اختلاف کی جڑیں اسمبلی انتخابات کے بعد کے اس فیصلے میں بتائی جا رہی ہیں، جب اُپیندر کشواہا کے فرزند دیپک پرکاش کو، ریاستی اسمبلی یا کونسل کا رکن نہ ہونے کے باوجود، نتیش کمار کی قیادت والی کابینہ میں وزیر بنایا گیا۔ پارٹی کے اندر اس فیصلے کو موروثی سیاست کے تاثر کے طور پر دیکھا گیا، جس سے کارکنان اور قیادت کے ایک حصے میں بے چینی پھیل گئی۔

Published: undefined

یہ ناراضگی اس وقت کھل کر سامنے آئی جب رواں ہفتے کے آغاز میں اپیندر کشواہا کی جانب سے منعقدہ ایک غیر رسمی تقریب میں، ان کی اہلیہ اور ساسارام سے رکنِ اسمبلی سنیہ لتا کے سوا کوئی بھی پارٹی رکن شریک نہیں ہوا۔ اسی دن پارٹی کے تین اراکینِ اسمبلی مادھو آنند، آلوک کمار سنگھ اور رامیشور مہتو نے بہار کے دورے پر آئے بی جے پی کے قومی عہدیدار نتن نبین سے ملاقات کی، جسے رسمی ملاقات کہا گیا مگر سیاسی حلقوں میں اس کے معنی مختلف نکالے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

میڈیا میں سوالات اٹھنے پر اپیندر کشواہا نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیا، تاہم پارٹی کے اندر سے آنے والی آوازیں مختلف کہانی بیان کرتی ہیں۔ ایک قریبی ساتھی کے مطابق، بیٹے کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا اور اس سے اتحادی جماعتوں میں بھی غلط پیغام گیا۔ اسی طرح ایک اور ذریعے کا کہنا ہے کہ قیادت اس وقت زیادہ توجہ دیپک پرکاش کی آئینی مدت پوری کرنے اور خود اُپیندر کشواہا کے آئندہ راجیہ سبھا مستقبل پر مرکوز کیے ہوئے ہے۔

Published: undefined

سیاسی مبصرین کے مطابق اگر پارٹی کے اپنے ہی اراکینِ اسمبلی کا اعتماد متزلزل ہوا تو این ڈی اے کے بڑے اتحادیوں کی حمایت بھی سوالیہ نشان بن سکتی ہے۔ ایسے میں رشٹریہ لوک مورچہ کے سامنے نہ صرف اندرونی اتحاد بچانے بلکہ اپنی سیاسی ساکھ برقرار رکھنے کا بھی کڑا امتحان ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined