قومی خبریں

شاہین باغ میں لوگوں کا جم غفیر، کیرتن اور ہون کے ذریعہ کیا قومی یکجہتی کا مظاہرہ

جامعہ میں ہوئے تشدد کے بعد سے جاری ہے اور ہر روز خواتین بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوکر اپنا احتجاج درج کراتی ہیں لیکن کل جو منظر وہاں نظر آیا وہ انتہائی غیر معمولی تھا

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

اتوار کی شام کو جو منظر اوکھلا کے شاہین باغ میں نظر آیا اس کو تاریخی ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا کبھی کبھی ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ شام سے ہی اوکھلا کے ہر علاقہ میں جام لگنا شروع ہو گیا تھا اور ہر شخص یا تو اکیلا یا اپنے ساتھیوں، رشتہ داروں کے ساتھ شاہین باغ کی جانب گامزن تھا۔ ای رکشا ہاتھ نہیں آ رہے تھے اور زیادہ تر لوگوں کو بیچ میں ہی سواری چھوڑ کر پیدل جانا پڑ رہا تھا۔ وہاں موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ آج شاہین باغ آئے ہیں۔ ہر شخص شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چار ہفتوں سے جاری احتجاج میں شرکت کرنے کے لئے بے چین اور پر جوش نظر آ رہا تھا۔

Published: 13 Jan 2020, 8:11 AM IST

شاہین باغ کا احتجاج بنیادی طور پر وہاں کی خواتین کا احتجاج ہے جو جامعہ میں ہوئے تشدد کے بعد سے جاری ہے اور ہر روز خواتین بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوکر اپنا احتجاج درج کراتی ہیں لیکن کل جو منظر وہاں نظر آیا وہ انتہائی غیر معمولی تھا۔ کل کا احتجاج صرف لوگوں کی تعداد کو لے کر غیر معمولی نہیں تھا بلکہ جس طرح وہاں پر ہر مذہب کے لوگ شریک ہوئے اور وہاں قومی یکجہتی کے مظاہرہ کے لئے تمام مذاہب کے لوگوں نے مل کر اپنے مذاہب کی مقدس کتابوں کے اہم حصوں کو پڑھا۔ سکھ سماج کے لوگوں نے وہاں کیرتن کا اہتمام کیا، مسلمانوں نے کلام پاک کی تلاوت کی، ہندو بھائیوں نے ہون کیا، گیتا کے اپدیش پڑھے اور عیسائی بھائیوں نے بائبل سے سرمن پڑھے۔ اس موقع پر آئیں کے کچھ حصوں کو بھی پڑھا گیا۔ سماجی کارکن ڈی ایس بندرا نے کہا کہ کیونکہ حکومت مذہبی بنیاد پر ہمیں تقسیم کرنا چاہتی ہے اس لئے حکومت کی اس کوشش کو ناکام کرنے کے لئے ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے اور تمام مذاہب کے لوگ یہاں جمع ہوئےہیں۔

Published: 13 Jan 2020, 8:11 AM IST

ذاکر نگر کے حیدر کا کہنا تھا کہ وہ روز یہاں آتے ہیں اور جہاں وہ خواتین کی ہمت کی تعریف کرتے نہیں تھکتے کہ کس طرح وہ ٹھنڈ کی پرواہ کیے بغیر وہ یہاں روز احتجاج میں شرکت کرتی ہیں وہیں اس پورے مظاہرہ میں جو ڈسپلن ہے وہ اس کی زبردست تعریف کرتے ہیں۔ عروج جو اپنے پورے خاندان کےساتھ کل شاہین باغ پہنچی تھیں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو عوام کی ناراضگی سمجھ میں کیوں نہیں آ رہی اور وہ کیوں ایسے قانون کو ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتی۔

Published: 13 Jan 2020, 8:11 AM IST

اتوار کے اس تاریخی احتجاجی مظاہرہ میں ہر جانب لوگوں کا جم غفیر ہی نظر آرہا تھا۔ اپنے اپنےانداز میں لوگ یہاں احتجاج درج کرا رہے تھے کوئی پلے کارڈ لے کر چل رہا تھا، کوئی آزادی کے نعرے لگا رہا تھا، کوئی گانے گا رہا تھا۔ تھوڑی تھوڑی دیر بعد قومی ترانہ گائے جا رہے تھے۔ ہرجانب ایک چھوٹا سا ہندوستان نظر آ رہا تھا ۔ایک جانب انڈیا گیٹ بنایا ہوا ہے جس میں ان نوجوانوں کے نام لکھے ہوئےہیں جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شہید ہو گئے ہیں۔

Published: 13 Jan 2020, 8:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Jan 2020, 8:11 AM IST