قومی خبریں

بھیم آرمی اور ایس بی ایس پی ساتھ مل کر لڑیں گی 2022 یو پی اسمبلی انتخابات!

ایس بی ایس پی کے سربراہ اوم پرکاش راجبھر کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی ہم دونوں کی ہی دشمن ہے اور ہم دونوں دلت، او بی سی اور اقلیتوں کو آئندہ 2022 اسمبلی انتخابات میں اس محاذ کے بینر تلے یکجا کریں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد نے پیر کو سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی(ایس بی ایس پی)سربراہ اوم پرکاش راج بھر سے ملاقات کی۔دونوں لیڈروں کی ملاقات کے بعد سے قیاس لگائے جارہے ہیں کہ دونوں 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ایک ساتھ انتخابی میدان میں اترسکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دونوں نے ’بھاگیداری سنکلپ مورچہ‘ بنا کر 2022 کے اسمبلی انتخابات ایک ساتھ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

ایس بی ایس پی سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ’بی جے پی ہم دونوں کی ہی دشمن ہے اور ہم دونوں دلت او بی سی اور اقلیتوں کو آنے والے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اس مورچہ کے بینر تلے یکجا کریں گے ‘۔راج بھر نے مزید الزام لگایا کہ بی جے پی ملک میں امن نہیں چاہتی ہے۔بی جے پی اپنے ووٹ بینک سیاست کی وجہ سے عوام کو ایک دوسرے سے لڑانا چاہتی ہے۔ہم محروم طبقات کی لڑائی لڑنے کے لئے تیار ہیں علاوہ ازیں میں بھیم آرمی کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کا معاملہ ریاستی اسمبلی میں اٹھاؤں گا۔

Published: undefined

دونوں لیڈروں کے درمیان وی آئی پی گیسٹ ہاوس میں تقریباً ایک گھنٹے تک میٹنگ چلی۔بھیم آرمی چیف نے پہلے ہی 15 مارچ تک نئی سیاسی پارٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔اس سے قبل گھنٹہ گھر پر چلنے والے شہریت (ترمیمی) مخالف احتجاج میں چندر شیکھر آزاد کو شرکت کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

Published: undefined

سابق کابینی وزیر اوم پرکاش راج بھر نے یوگی آدتیہ ناتھ کابینہ سے ہٹائے جانے کے بعد عین لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی سے اپنی پارٹی کا اتحاد ختم کردیا تھا۔اس سے قبل چندرشیکھر آزاد نے رویداس مندر کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے دلت سنت کی پوجا کی اور اس کے بعد دلت طلبہ سے ملاقات کی۔چند ر شیکھر کو سخت سیکورٹی کے درمیان مندر لایا گیا تھا۔ بھیم آرمی کے ایک کارکن نے بتایا کہ چندر شیکھر کے ساتھ صرف پولیس اس لئے تھی تاکہ انہیں کسی شہریت (ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شرکت سے باز رکھاجاسکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined