قومی خبریں

’کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق تلف ہو رہے‘، محبوبہ مفتی نے چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ کو لکھا خط

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑی کو لکھے گئے خط کو محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے اور گہری فکر کا اظہار بھی کیا ہے۔

محبوبہ مفتی، تصویر قومی آواز/ویپن
محبوبہ مفتی، تصویر قومی آواز/ویپن 

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ ملک میں بنیادی حقوق اب سبھی کے لیے میسر نہیں۔ یہ صرف ان لوگوں کو دیے جاتے ہیں جو سیاسی، سماجی اور مذہبی معاملوں میں حکومت کے رخ کو مانتے ہیں۔ چیف جسٹس کو لکھے خط میں وہ کہتی ہیں کہ 2019 میں دفعہ 370 کو منسوخ کیے جانے کے بعد سے جموں و کشمیر میں اعتماد کی کمی اور علیحدگی کا جذبہ مزید بڑھ گیا ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑی کو لکھے گئے خط کو محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے اور گہری فکر کا اظہار بھی کیا ہے۔ پوسٹ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’میں آپ کو ملک اور خصوصاً جموں و کشمیر کے موجودہ حالات کے بارے میں گہری فکر کے ساتھ لکھ رہی ہوں۔ جمہوریت میں عام معاملوں میں ضمانت دینے میں نچلی عدالت کی صلاحیت پر آپ کے حال کے تبصروں کو اخبارات میں صرف ایک کالم کی خبر کی شکل میں جگہ ملنے کی جگہ ایک ہدایت کی شکل میں اختیار کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘

Published: undefined

پی ڈی پی سربراہ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی آئین میں موجود اور سبھی ہندوستانی شہریوں کو حاصل بنیادی حقوق کی برسرعام خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بدقسمتی سے یہ بنیادی حقوق اب سبھی کے لیے میسر نہیں۔ یہ حقوق ان چنندہ شہریوں کو دیے جاتے ہیں جو سیاسی، سماجی و مذہبی معاملوں پر حکومت کے رخ پر عمل کرتے ہیں۔‘‘ محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا کہ 2019 کے بعد سے جموں و کشمیر کے ہر باشندہ کے بنیادی حقوق کو منمانے ڈھنگ سے معطل کر دیا گیا ہے اور انضمام کے وقت دی گئی آئینی گارنٹی کو اچانک اور غیر آئینی شکل سے منسوخ کر دیا گیا۔

Published: undefined

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ سینکڑوں نوجوان مرکز کے زیر انتظام خطہ کے باہر کی جیلوں میں زیر غور قیدیوں کی شکل میں بند ہیں اور ان کی حالت خراب ہے، کیونکہ وہ غریب کنبوں سے ہیں جن کے پاس قانونی امداد حاصل کرنے کے لیے وسائل کی کمی ہے۔ محبوبہ کہتی ہیں کہ ’’یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اعتماد کی کمی اور علیحدگی کا جذبہ 2019 کے بعد سے مزید بڑھا ہے۔ صحافیوں کو جیل بھیجا جا رہا ہے اور یہاں تک کہ انھیں ملک سے باہر جانے سے بھی روکا جا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’تاریکی والے حالات میں امید کی واحد شمع عدلیہ ہے، جو ان غلطیوں کو ٹھیک کر سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

اپنے خط میں محبوبہ مفتی نے عدلیہ سے متعلق اپنے مایوس کن تجربات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ عدلیہ کے ساتھ ہمارے تجربات نے اعتماد کے جذبات بہت زیادہ بھرنے کا کام نہیں کیا ہے۔‘‘ وہ لکھتی ہیں کہ ’’محبوبہ نے کہا کہ 2019 میں پی ایس اے (پبلک سیکورٹی ایکٹ) کے تحت حراست میں لیے جانے کے بعد ان کی رہائی کا حکم دینے میں سپریم کورٹ کو ایک سال سے زیادہ وقت لگا۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ ’’حالانکہ چیف جسٹس کی مداخلت سے انصاف دیا گیا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگ وقار، حقوق انسانی، آئینی گارنٹی اور جمہوری نظام کی اپنی امیدوں کی طرف دیکھتے ہیں جس نے ان کے آبا و اجداد کو مہاتما گاندھی کے ہندوستان میں شامل ہونے کے لیے ترغیب دی تھی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined