یوگ گرو بابا رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی‘ کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے پتنجلی کے ذریعہ ڈابر چیون پراش سے جڑے کسی بھی طرح کے ’توہین آمیز‘ اشتہار شائع کرنے یا نشر کرنے پر روک لگا دی۔ دہلی ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ڈابر انڈیا کی عرضی پر سماعت کے بعد آیا ہے۔ دراصل ڈابر انڈیا نے یہ کہتے ہوئے عدالت میں عرضی داخل کی تھی کہ پتنجلی آیوروید اپنے اشتہار کے ذریعہ ہمارے پروڈکٹ ڈابر چیون پراش کو بدنام کر رہی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں عدالت نے اس معاملے سمن بھی جاری کیا تھا۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ کی جج منی پُشکرنا کی صدارت والی بنچ نے ڈابر انڈیا کو پتنجلی آیوروید کے خلاف چل رہے تنازعہ میں عبوری راحت فراہم کی۔ عدالت نے ڈابر کی عرضی قبول کرتے ہوئے عبوری راحت کی منظوری دے دی۔ معاملے کی اگلی سماعت اب 14 جولائی طے کی گئی ہے۔
Published: undefined
ڈابر انڈیا نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے پتنجلی کے ان ٹی وی اشتہاروں پر اعتراض ظاہر کیا تھا جو مبینہ طور پر ڈابر کے چیون پراش پروڈکٹ کو نشانہ بنا رہے تھے۔ ڈابر کا الزام ہے کہ پتنجلی نے ڈابر پروڈکٹ کو معمولی بتا کر اس کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی ہے. پتنجلی کے اشتہار میں دعویٰ کیا گیا کہ اس کا چیون پراش 51 سے زیادہ جڑی بوٹیوں سے بنا ہے، جبکہ حقیقت میں اس میں صرف 47 جڑی بوٹیاں ہیں۔ ڈابر نے یہ بھی الزام لگایا کہ پتنجلی کے پروڈکٹ میں پارہ (Mercury) پایا گیا، جو بچوں کے لیے نقصاندہ ہے۔
Published: undefined
ڈابر کی طرف سے سینئر وکیل سندیپ سیٹھی نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا، ’’پتنجلی نے گمراہ کن اور غلط دعویٰ کرکے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ وہی واحد اصلی آیورودک چیون پراش بناتا ہے جبکہ ڈابر جیسے پرانے برانڈ کو معمولی بتایا گیا۔‘‘ سیٹھی نے یہ بھی بتایا کہ عدالت کے ذریعہ دسمبر 2024 میں سمن جاری کیے جانے کے باوجود پتنجلی نے ایک ہی ہفتہ میں 6182 گمراہ کن اشتہارات نشر کیے۔
Published: undefined
ڈابر نے یہ بھی کہا کہ وہ چیون پراش کے بازار میں 61 فیصد حصہ داری رکھتا ہے اور پتنجلی کے ذریعہ اس طرح کی تشہیر ایک کمپٹیٹیو حکمت عملی ہے جو برانڈ کے وقار کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف پتنجلی کی طرف سے سینئر وکیل جینت مہتو نے سبھی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پروڈکٹ میں سبھی جڑی بوٹیاں آیورویدک معیار کے مطابق ہیں۔ مصنوعات پوری طرح سے انسانی کھپت کے لیے محفوظ ہیں اور اس میں کوئی نقصاندہ عنصر نہیں پایا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined