نئی دہلی: ایودھیا کے بابری مسجد -رام جنم بھومی زمین تنازعہ معاملہ میں سپریم کورٹ میں آج ساتویں دن سماعت ہوئی، جس میں اہم فریق ’رام للّاوراجمان‘ نے متنازعہ زمین کے نقشہ اور فوٹو دکھاتے ہوئے کہا کہ صرف نماز ادا کرنے سے وہ جگہ مسجد نہیں ہوجاتی۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
رام للا وراجمان کی طرف سے پیش سینئر وکیل سی ایس ویدھ ناتھ نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کو متنازعہ زمین کے نقشے اور فوٹو دکھاتے ہوئے دلیل دی کہ کھمبوں میں شری کرشن، شیو تانڈو اور شری رام کے بچپن کی تصویر نظر آتی ہے۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
وکیل ویدھ ناتھ نے دلیل دی کہ متنازعہ ڈھانچہ اور کھدائی کے دوران ملے پاشن استمبھ پر شیو تانڈو، ہنومان اور دیگر دیوی دیوتاوں کی مورتیاں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ پکی تعمیر میں جہاں تین گمبد بنائے گئے تھے، وہیں بچے کی شکل میں رام کی مورتی تھی۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
انہوں نے مسلم فریق سنی وقف بورڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف نماز ادا کرنے سے وہ جگہ آپ کی نہیں ہوسکتی، جب تک کہ وہ آپ کی املاک نہ ہو۔ نماز سڑکوں پر بھی ادا ہوتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ سڑک آپ کی ہوگئی۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
وکیل ویدھ ناتھ نے ہندوستانی جیولوجیکل سروے محکمہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کھدائی میں ملے سامان سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہاں منڈپ اور آس پاس کے کھنبے پائے گئے تھے۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
آئینی بنچ میں شامل جج ایس اے بوبڈے نے وکیل ویدھ ناتھ سے پوچھا کہ کیا ان سامان کی کاربن ڈیٹنگ کرائی گئی تھی؟ اس پر انہوں نے ہاں میں جواب دیا اور کہا کہ کھدائی سے برآمد تمام سامان کی کاربن ڈیٹنگ کرائی گئی تھی۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
جس پر سنی وقف بورڈ کے وکیل راجیو دھون نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کاربن ڈیٹنگ ٹیسٹ صرف انہی دھات کی چیزوں پر کی جاسکتی ہے جن میں کاربن ہوتے ہیں، لیکن اینٹ اور پتھروں میں کاربن موجود نہیں ہوتے، اس لئے ان کی کاربن ڈیٹنگ نہیں کرائی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مورتیوں کی کاربن ڈیٹنگ نہیں کی جاسکتی۔ اس پر وکیل ویدھ ناتھ نے فوری طورپر کہا کہ انہوں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ مورتیوں کا کاربن ٹیسٹ کرایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اور بھی سامان ملا ہے جن کا ٹیسٹ کرایا گیا۔ اس معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Aug 2019, 5:10 PM IST