قومی خبریں

ایسے وقت میں جب لوگ کورونا کی تباہی سے دوچار تھے، حکومت کا زور اعداد و شمار کی بازیگری پر تھا: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے کہا کہ جس وقت کروڑوں لوگ آکسیجن، ادویات اور اسپتالوں میں بستر کے لئے گہار لگا رہے تھے اس وقت حکومت کا زور اعدادوشمار کی ہیرا پھیری پر تھا

پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب
پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب 

نئی دہلی: ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) کی جانب سے کووڈ سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار جاری کیے جانے کے بعد مودی حکومت سوالوں کی زد میں ہے اور کانگریس پارٹی مودی حکومت پر مسلسل حملہ کر رہی ہے۔ پارٹی لیڈر راہل گاندھی کے بعد اب پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا کہ کووڈ سانحہ کے دوران جب کروڑوں لوگ اپنے اہل خانہ کے لیے آکسیجن، ادویات اور اسپتال کے بستروں کی گہار لگا رہے تھے، اس وقت حکومت کا سارا زور اعداد و شمار کی ہیرا پھیری کرنے پر تھا۔ اہل وطن کو معلوم ہونا چاہیے کہ آخر حقیقت کیا ہے؟

Published: undefined

اس سے قبل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا، ’’کووڈ وبا کی وجہ سے 47 لاکھ ہندوستانی ہلاک ہوئے ہیں، 4.8 لاکھ نہیں جیسا کہ حکومت نے دعوی کیا ہے۔ سائنس جھوٹ نہیں بولتی، مودی بولتے ہیں۔ ان خاندانوں کا احترام کریں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ 4 لاکھ روپے کا معاوضہ لازمی قرار دے کر ان کی مدد کریں۔‘‘

Published: undefined

ادھر، حکومت ہند نے ڈبلیو ایچ او کے اس دعوے کی تردید کی ہے جس میں ادارہ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کووڈ-19 کی وجہ سے 47 لاکھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ تعداد ہندوستان کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔

وہیں، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ 2021 کے آخر تک، دنیا بھر میں تقریباً 1.5 کروڑ اموات کووڈ-19 وبائی مرض سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر منسلک تھیں۔

Published: undefined

مرکزی وزارت صحت نے اس ماڈل کی بنیاد پر شرح اموات کا اندازہ لگانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے طریقہ کار پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ وزارت نے کہا ’’اس ماڈلنگ مشق کے طریقہ کار، عمل اور نتائج پر ہندوستان کے اعتراض کے باوجود، ڈبلیو ایچ او نے ہندوستان کے خدشات کو مناسب طریقے سے حل کیے بغیر اموات کے اضافی تخمینے جاری کر دئے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined