قومی خبریں

دہلی پولیس کا ڈاکٹر ظفر الاسلام سے تھانہ چلنے کے لئے کہنا قانوناً غلط: ورندا گروور

ظفر الاسلام کی وکیل ورندا گروور نے پولیس سے کہا کہ ’’اگر ڈاکٹر ظفر الاسلام سے پوچھ گچھ کرنی ہے تو یہ آپ صرف ان کی رہائش پر ہی کر سکتے ہیں، انہیں تھانہ جانے کے لئے نہیں کہہ سکتے‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دہلی پولیس کے عہدیدار بدھ کے روز دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی رہائش گاہ پر پہنچے۔ پولیس نے 30 اپریل کو ظفرالاسلام کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔

دہلی پولیس نے ان کی رہائش کا دورہ اس ایف آئی آر کے حوالے سے تھا جسے پولیس نے وسنت کنج کے رہائشی کی شکایت کی بنیاد پر تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (بغاوت) اور 153 اے (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینا اور ہم آہنگی کو بگاڑنے کی نیت سے اقدام کرنا) کے تحت دائر کی گئی ہے۔

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST

دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ظفر الاسلام خان سے تھانے چلنے کو کہا تھا، جس پر ان کی وکیل ورندا گروور نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST

ظفر الاسلام کی پیروی کرنے والی سپریم کورٹ کی وکیل ورندا گروور نے دہلی پولیس کو مخاطب کرنے ہوئے بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ’’آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان سینئر سٹیزن ہیں ان کی عمر 72 سال ہے۔ وہ ضعیفی سے متعلق کئی بیماریوں میں مبتلا ہے اور کووڈ-19 ان کے لئے خطرناک ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 160 کے مطابق 65 سال سے زیادہ عمر کے کسی شخص کو پولیس جانچ کا پوچھ گچھ کے لئے اس کی رہائش کے علاوہ تھانہ کا کسی دوسرے مقام پر طلب نہیں کر سکتی۔ آپ کو اگر قانون کے مطابق ڈاکٹر ظفر الاسلام سے پوچھ گچھ کرنی ہے یا ان سے کوئی سوالات پوچھنے ہیں یہ آپ صرف ان کی رہائش پر ہی کر سکتے ہیں، آپ انہیں تھانہ جانے کے لئے نہیں کہہ سکتے۔‘‘

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST

انہوں نے کہا، ’’ڈاکٹر ظفر الاسلام کی وکیل ہونے کے لئے ناطہ میں کہنا چاہتی ہوں کہ آپ انہیں پولیس اسٹیشن جانے کے لئے نہیں کہہ سکے۔ یہ سی آر پی سی کی خلاف ورزی ہوگی اور میرے موکل کے خلاف یہ پولیس کاررائی غیر قانونی ہوگی۔‘‘

ڈاکٹر ظفرالاسلام کے خلاف غداری کے مقدمہ کے حوالہ سے ورندا گروور نے کہا یہ مقدمہ عدالت میں کھڑا نہیں ہو پائے گا اور پولیس کو منہ کی کھانی ہوگی۔

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST

سماجی کارکن نوید حامد نے بھی اس معاملہ پر دہلی پولیس کی مذمت کی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’بیجا غداری کے مقدملہ کے حوالہ سے دہلی پولیس کا ڈاکٹر ظفر اسلام کی رہائش پر عین افطار سے قبل چھاپہ مارنا قابل مذمت ہے۔ دہلی پولیس کے متعصب رویہ کا ایک بار پھر پردہ فاش ہو گیا۔ یہ دہلی کے مسلم مخالف فسادات کے اصل مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے سے خوفزدہ ہے جبکہ مسلمانوں کو ہراساں کر رہی ہے۔‘‘

نوید حامد نے اپنے ٹوئٹ کے آخر میں ہیش ٹیگ ’انڈین مسلمس ان ڈینجر‘ (ہندوستانی مسلمان خطرے میں) کا بھی استعمال کیا۔

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST

واضح رہے کہ اپنی پوسٹ میں ظفر الاسلام نے ہندوستانی مسلمانوں پر ہو رہے حملہ کا نوٹس لینے پر عرب ممالک کا شکریہ ادا کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر ہندوستانی مسلمان عرب دنیا سے شکایت کرنے لگا تو یہاں طوفان آ جائے گا۔

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 May 2020, 9:40 PM IST