قومی خبریں

کولکاتا میں ایک بار پھر سی اے اے اور این آر سی مخَالف تحریک شروع!

طلبا تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے بے قصورافراد کی گرفتاری کا سلسلہ نہیں روکا تو کولکاتا میں اس کے خلاف احتجاج تیز ہوسکتا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

کولکاتا: لاک ڈاؤن 5.0 کے دوران معمولات زندگی شروع کرنے کی رعایت دئیے جانے کے بعد اچانک کولکاتا کی فضاؤں میں شہری ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج کا دور شروع ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔کل جادو پوریونیورسٹی سمیت دیگر یونیورسٹی کے چند اور سماجی کارکنا ن جنوبی کولکاتا واقع گڑیا ہاٹ کے بس اسٹینڈ پر'سب یاد رکھا جائے گا' کے بینر لے کر کھڑے ہوئے نظرا ٓئے۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

بتایا جاتا ہے کہ یہ نوجوان جنوری اور فروری میں ہونے والے احتجاج کا حصہ تھے۔کورونا وائر س کی وبا اور لاک ڈاؤن کے درمیا ن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا اور سماجی کارکنان کی گرفتاری پر یہ لوگ ناراضگی ظاہر کررہے تھے۔جادو پور یونیورسٹی کے سابق طالب علم نوامیتا چندرا نے کہا کہ مرکزی حکومت ایک بزدل حکومت ہے۔اس حکومت نے مہم کے دوران شہری ترمیمی ایکٹ اور این آر سی مخالفین کو گرفتار کرنے کی جرأت نہیں کی، لیکن لاک ڈاؤن کے درمیان انہیں گرفتار کیا گیا۔یہ وہی حکومت ہے جس نے ملک کے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ لاک ڈاؤن کے درمیان سیاست نہیں کی جائے۔میں پوچھنا چاہتی کہ کیا طلبا و طالبات کی گرفتار ی گندی سیاست کا حصہ نہیں ہے۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

نوامیتا چندرا نے کہا کہ شہری ترمیمی ایکٹ اور این آر سی مخالف مہم کا حصہ رہے طلبا کو دہلی فسادات میں ملزم بناکر مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جب کہ بی جے پی کے مرکزی وزیر انورا گ ٹھاکر اور سابق ممبر اسمبلی کپل مشرا نے کھلے عام مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دی تھی مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

طلبا تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے بے قصورافراد کی گرفتاری کا سلسلہ نہیں روکا تو کولکاتا میں اس کے خلاف احتجاج تیز ہوسکتا ہے۔ناگر بازار اور گڑیا ہاٹ میں پلے کارڈ لے کر کھڑے طلباء نے معاشرتی فاصلہ کا بھر پور خیال رکھا ہے۔ایک خاتون اپنے ہاتھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی طالبہ ’صفور را زرگر‘ کی حمایت میں بینر لے کر موجود تھیں۔صفورا کو ایک مہینے قبل دہلی پولس نے گرفتار کیا تھا۔حاملہ ہونے کے باوجود صفورا کی گرفتاری پر حقوق انسانی کی کئی تنظیموں نے سخت اعتراض کیا ہے۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

مظاہرین نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پورا ملک کورونا وائرس کی وجہ سے بحران کے شکار ہے، جیلوں سے قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے تو مرکزی حکومت کے اشارے پر شہری ترمیمی ایکٹ مخالفین کی گرفتاری کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت بحرانی دور کو بھی اپنے مخالفین پر قابوپانے کیلئے استعمال کررہی ہے۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

ایک ریسرچ اسکال سمپرتی مکھرجی نے کہا کہ جب حکومت بحران کے دور میں طلبا کی گرفتاری کرسکتی ہے تو ہم کیوں نہیں اپنی آواز بلند کرسکتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ جب حکومت بحرا ن کو سماجی کارکنان اور مسلم طلبا و طالبات کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کرسکتی ہے تو پھر ہم خاموش کیوں رہے۔صفورا اور گل افشاں کا قصور کیا ہے۔اس حکومت سے ہم اس کے علاوہ اور کیا توقع رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے غیر مقیم مزدوروں کو چھوڑ دیا وہ بے چارے اپنے قدموں پر چل کئی کئی سو کلومیٹر کی مسافت طے کی۔

خیال رہے کہ شاہین باغ دھرنے کی حمایت میں کولکاتا کے کئی مقامات پر دھرنے اور مظاہرے ہوئے تھے۔ان دھرنوں میں بڑی تعداد میں کلکتہ، جادو پور اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلبا شریک تھے۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 04 Jun 2020, 8:29 PM IST

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو