قومی خبریں

اب کی بار مار پترکار: شاملی میں جی آر پی انسپکٹر نے جم کر کی صحافی کی پٹائی

اتر پردیش میں ایک صحافی نے ریلوے پولس پر سنسنی خیز الزام لگایا ہے کہ تھانہ انچارج اور اس کے ساتھیوں نے حوالات میں اس کے منہ پر پیشاب کرنے کی کوشش کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کل ہی سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی پولس کو صحافی پرشانت کنوجیا کو گرفتار کرنے پر اچھی سرزنش کی تھی اور اس کے ایک دن بعد ہی اتر پردیش سے صحافی کے ساتھ بدسلوکی کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ اتر پردیش کے شاملی ضلع میں پٹری سے اتری مال گاڑی کی کوریج کرنے گئے ایک صحافی کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ جی آر پی (گورنمنٹ ریلوے پولس) کے اہلکار نے صحافی کی زبردست پٹائی کی۔ صحافی نے الزام لگایا ہے کہ پولس والے ان سے کیمرہ چھیننے کی کوشش کر رہے تھے اور اس بیچ کیمرہ نیچے گر گیا۔ جیسے ہی صحافی کیمرہ اٹھانے کے لئے نیچے جھکا تو سادی وردی میں ایک پولس والے نے ان کی پٹائی کرنی شروع کر دی اور بری بری گالیاں دینے لگا۔ پٹائی کی یہ ویڈیو دوسرے صحافیوں کے کیمرے اور موبائل میں قید ہو گئی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس معاملہ کے روشنی میں آنے کے بعد ڈی جی پی او پی سنگھ نے جی آر پی تھانہ انچارج راکیش کمار، کانسٹیبل سنیل کمار کو معطل کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ایس، پی جی آر پی مرادآباد کو موقع پر پہنچنے کے احکام دیئے ہیں اور معاملہ کی رپورٹ اگلے 24 گھنٹوں میں پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

Published: undefined

اس تعلق سے صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے کچھ دن قبل ریلوے میں جی آر پی کے ذریعہ غیر قانونی وینڈرنگ کی خبر چلائی تھی جس سے تھانہ انچارج جی آر پی راکیش کمار ناراض تھے۔ صحافی کا دعوی ہے کہ جی آر پی تھانہ انچارج نے اس کا موبائل چھین لیا اور تھانے میں لے جاکر پٹائی کی۔ صحافی نے ایک اور سنسنی خیز الزام لگایا ہے کہ تھانہ انچارج اور اس کے ساتھیوں نے حوالات میں اس کے منہ پر پیشاب کرنے کی کوشش بھی کی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ یہ واقعہ شاملی کے دھیمانپور پھاٹک کے پاس کا ہے جہاں ٹریک بدلنے کے دوران مال گاڑی کے کچھ ڈبے پٹری سے اتر گئے تھے۔ اس حادثہ کی وجہ سے ریلوے کا ٹریفک بھی متاثر ہو گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined