قومی خبریں

کسان تحریک کے دوران پھر ایک موت، خودکشی نوٹ میں پھر ’مودی حکومت‘ کو ٹھہرایا گیا ذمہ دار

کشمیر سنگھ کی خودکشی کے واقعہ سے مظاہرین میں غم و غصہ کی لہر ہے۔ کانگریس نے بھی اس معاملہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بے درد حکومت اپنا ضدی رویہ چھوڑ کر تینوں سیاہ قوانین فوراً واپس لے۔‘‘

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈرس پر جاری کسانوں کی تحریک میں اموات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کچھ اموات بیماری اور سردی کی وجہ سے ہو رہی ہیں، تو کچھ کسان مودی حکومت کے ضدی رویہ سے مایوس ہو کر خودکشی کر رہے ہیں۔ تازہ معاملہ دہلی-یو پی کے غازی پور بارڈر پر پیش آیا جہاں اتراکھنڈ کے کسان کشمیر سنگھ نے ایک خودکشی نوٹ لکھنے کے بعد پھانسی کا پھندا گلے میں ڈال کر زندگی ختم کر لی۔ غازی پور بارڈر پر یکم جنوری کو 57 سالہ گلتان سنگھ کی موت کے غم سے ابھی مظاہرین باہر بھی نہیں نکلے تھے کہ تازہ معاملہ نے انھیں مزید رنج میں مبتلا کر دیا۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کشمیر سنگھ کا تعلق اتراکھنڈ کے بلاس پور سے تھا اور وہ اپنے کنبہ کے ساتھ یو پی-دہلی بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ ہفتہ کی صبح انھوں نے خودکشی نوٹ لکھ کر بیت الخلاء میں پھانسی لگا لی۔ یہ خبر جیسے ہی پھیلی، مظاہرین میں ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا۔ جو خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے اس میں موت کا ذمہ دار مرکز کی مودی حکومت کو ٹھہرایا گیا ہے جو کہ زرعی قوانین کو واپس کرنے کا مطالبہ نہیں مان رہی۔

Published: undefined

کشمیر سنگھ نے اپنے خودکشی نوٹ میں مرکزی حکومت کو اپنی موت کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے آخری خواہش کا بھی ذکر کیا ہے۔ انھوں نے نوٹ میں لکھا ہے کہ ان کی آخری رسومات پوتے اور بچے کے ہاتھوں دہلی-یوپی بارڈر پر ہی ادا کی جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’آخر ہم کب تک یہاں سردی میں بیٹھے رہیں گے۔ حکومت سن نہیں رہی ہے اس لیے اپنی جان دے کر جا رہا ہوں تاکہ کوئی حل نکل سکے۔‘‘ اس درمیان خودکشی نوٹ کو پولس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور پورے واقعہ کی جانچ شروع ہو گئی ہے۔

Published: undefined

کشمیر سنگھ کی خودکشی کی خبر ملنے کے بعد غازی پور بارڈر پر ان کا آخری دیدار کرنے والوں کا ایک ہجوم جمع ہو گیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت بھی غازی پور بارڈر پر موجود ہیں اور انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسان اس تحریک سے جذباتی طور پر جڑ چکے ہیں۔ حکومت سن نہیں رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت کا اگر یہی رخ رہا تو بہت جلد کسان اسے مٹی میں ملا دے گا۔ جب تک زرعی قوانین واپس نہیں ہوں گے، کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔‘‘

Published: undefined

کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی کشمیر سنگھ کی خودکشی کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’کرنال (ہریانہ) سے سَنت بابا رام سنگھ اور فاجلکا (پنجاب) سے امر جیت سنگھ کے بعد بلاس پور (اتراکھنڈ) کے کسان کشمیر سنگھ کے ذریعہ کسان تحریک میں جان قربان کرنے کی خبر سے من بہت پریشان ہے۔ بے درد حکومت کو اپنا ضدی رویہ چھوڑتے ہوئے 3 سیاہ قوانین کو فوراً واپس لینا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ دہلی بارڈرس پر جاری کسانوں کے مظاہرے میں کشمیر سنگھ کی خودکشی دراصل تیسرا ایسا واقعہ ہے۔ اس سے قبل سَنت بابا رام سنگھ اور امر جیت سنگھ نے خودکشی کی تھی اور ان دونوں نے بھی اس کے لیے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ تازہ واقعہ کے بعد دہلی بارڈرس پر جمع مظاہرین میں مودی حکومت کے تئیں ناراضگی مزید بڑھ گئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ جلد از جلد زرعی قوانین کو واپس لیا جائے تاکہ جو قربانیاں کسانوں نے دی ہیں، وہ ضائع نہ ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined