دہرادون: اتراکھنڈ کے مشہور انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں کوٹ دوار کی عدالت نے تینوں ملزمان کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے 19 سالہ انکیتا کے قتل کے مقدمے میں ریزورٹ کے مالک پلکت آریہ، منیجر سوربھ بھاسکر اور اسسٹنٹ منیجر انکت گپتا کو مجرم قرار دیا۔ اب عدالت سزا کا تعین کرے گی۔
یہ فیصلہ 30 مئی 2025 کو سنایا گیا۔ عدالت کے اس اہم فیصلے کا پورے ملک کو تین سال سے انتظار تھا۔ فیصلے کے دن کورٹ احاطے کے 200 میٹر کے دائرے کو پولیس نے سیل کر دیا تھا اور صرف وکلا، فریقین اور ضروری عدالتی عملے کو ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔
Published: undefined
انکیتا بھنڈاری ستمبر 2022 میں یمکیشور کے ونتارا ریزورٹ میں ریسپشنسٹ کے طور پر کام کرتی تھیں۔ وہ 18 ستمبر کو اچانک لاپتہ ہو گئی تھیں اور پانچ دن بعد، 24 ستمبر کو ان کی لاش رِشیکیش کے قریب چیلا نہر سے برآمد ہوئی۔
تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ انکیتا کو ریزورٹ میں ایک وی آئی پی مہمان کو ’ایکسٹرا سروس‘ دینے پر مجبور کیا جا رہا تھا، جس سے انکار کرنے پر پلکت آریہ اور اس کے دونوں ساتھیوں نے جھگڑے کے بعد انکیتا کو قتل کر کے نہر میں پھینک دیا۔
Published: undefined
پلکت آریہ، جو بی جے پی کے ایک سابق لیڈر کا بیٹا ہے، پر آئی پی سی کی دفعات 302 (قتل)، 201 (ثبوت مٹانا)، 354اے (چھیڑ چھاڑ) اور غیر اخلاقی جسم فروشی کے انسداد قانون کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔
حکومت نے کیس کی تحقیقات کے لیے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی، جس نے 500 سے زائد صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ استغاثہ نے 97 گواہوں کی فہرست دی تھی، جن میں سے 47 کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
Published: undefined
عدالت کے اس فیصلے کو انکیتا کے والدین اور عوامی حلقوں میں انصاف کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کیس نے خواتین کی حفاظت اور کام کی جگہوں پر ان کے وقار سے متعلق کئی سوالات اٹھائے تھے۔
فی الحال تینوں مجرم جیل میں بند ہیں اور عدالت کی جانب سے سزا کا اعلان آج ہی کیا جائے گا۔ انکیتا کا یہ قتل واقعہ نہ صرف اتراکھنڈ بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کا سبب بنا تھا، اور عوام نے مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اب تین سال بعد، عدالت کے فیصلے نے انکیتا کے لیے جزوی انصاف کی راہ ہموار کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined