قومی خبریں

الہ آباد ہائی کورٹ کو ڈاکٹر کفیل کی عرضی 15 دنوں میں نمٹانے کا حکم

چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کرنے کا حکم دیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز ڈاکٹر کفیل خان

نئی دہلی: 'ورچوئل سماعت کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ہم نے اس کے بارے میں مہابھارت میں بھی سنا ہے'۔ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ منگل کے روز اس وقت کیا گیا جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں متھرا جیل میں قید ڈاکٹر کفیل خان کی درخواست کی سماعت ہورہی تھی۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کرنے کا حکم دیا۔

Published: undefined

جب چیف جسٹس نے یہ ہدایت دی تو درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیے سنگھ نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے حکم میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کا ذکر کریں۔ اس پر جسٹس بوبڑے نے کہا کہ "انہیں کسی بھی طرح سے سماعت کرنے دیجیے۔ اس کا مطلب ویڈیو (کانفرنسنگ) بھی ہے۔ آپ بھی اسی طرح پیش ہو رہی ہیں"۔

Published: undefined

چیف جسٹس نے آگے ہلکے لہجے میں کہا کہ “ورچوئل سماعت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم نے مہابھارت کے دور میں بھی اس طرح کے واقعے کے بارے میں سنا ہے"۔ اس پر جیے سنگھ نے مسکرا کر کہا کہ" مجھے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے، لیکن میں وبا کے دنوں کے بارے میں جانتی ہوں۔" جسٹس بوبڑے نے کہا کہ "نہیں، نہیں۔ اس طرح کی پیشی سنجے نے کی ہے"۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو 10 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن انھیں رہا نہیں کیا گیا تھا، اس کے تین دن کے بعد ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے تھے۔ ڈاکٹر کفیل خان کو پہلے علی گڑھ جیل میں رکھا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں متھرا جیل بھیج دیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined