تصویر آئی اے این ایس
نئی دہلی: پارلیمنٹ میں ایس آئی آر عمل پر تنازعہ جاری ہے۔ منگل کو اپوزیشن نے انتخابی عمل میں مبینہ گڑبڑ اور ’ووٹ چوری‘ کے الزامات کے ساتھ الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور 'انڈیا' بلاک کے دیگر رہنما شامل تھے۔
Published: undefined
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سربراہ اکھلیش یادو نے میڈیا کو حلف ناموں کی کاپی دکھائی اور کہا کہ 18 ہزار لوگوں کو ووٹ دینے سے روکا گیا اور ان کے نام فہرست سے خارج کر دیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے متعدد حلف نامے دیے اور ای میل بھی بھیجے لیکن انتظامیہ دباؤ ڈال رہی ہے۔
اکھلیش یادو نے مزید کہا، ’’اتر پردیش میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹوں کی 'ڈکیتی' ہوئی اور پولیس نے اس میں مدد کی۔ ہمارے پاس حلف نامے موجود ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن کارروائی کرے تو ایک ووٹ بھی ضائع نہیں ہوگا۔‘‘
Published: undefined
اسی دوران، سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ویریندر سنگھ نے کہا کہ وہ ایس آئی آر کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس طرح کمیشن حکومت کے ساتھ مل کر اسے چلا رہا ہے، وہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔ اگر کمیشن اپنا رویہ نہیں بدلے گا، تو اپوزیشن کے پاس صرف مواخذے کا ہی آپشن بچے گا۔
ایس پی کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے ملک میں آئین اور جمہوریت کے خطرات کی نشاندہی کی اور کہا کہ کسان متاثر ہیں، خواتین غیر محفوظ ہیں اور ملک میں غربت پھیلی ہوئی ہے، حکومت کو ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس کی رکن پارلیمنٹ رنجیتا رنجن نے کہا کہ ایس آئی آر سے عوام مطمئن نہیں ہیں اور راہل گاندھی ووٹرز کے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ پورا بہار کانگریس اور راہل گاندھی کے ساتھ کھڑا ہے کیونکہ عوام محسوس کر رہے ہیں کہ اگر ووٹ کا حق چھین لیا گیا تو جمہوریت اور سیاست کا کیا مطلب رہ جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined