قومی خبریں

فضائی آلودگی اب صرف سانس کا مسئلہ نہیں، یہ دماغ اور جسم پر مکمل حملہ ہے: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے کہا کہ فضائی آلودگی ہندوستان میں ہر سال لاکھوں اموات کی وجہ بن رہی ہے؛ دل، پھیپھڑوں اور دماغ کے امراض کو بڑھا رہی ہے اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / سوشل میڈیا</p></div>

جے رام رمیش / سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے حوالے سے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اب صرف سانس لینے کا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے جسم اور دماغ پر بھی ایک مکمل حملہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں ہندوستان میں تقریباً 20 لاکھ اموات فضائی آلودگی سے ہوئی ہیں، جو کہ 2000 کے مقابلے میں 43 فیصد زیادہ ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ ان اموات میں سے تقریباً 9 میں سے ایک غیر متعدی امراض جیسے دل کی بیماری، پھیپھڑوں کے کینسر، ذیابیطس اور ڈیمنشیا کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ہندوستان میں فی ایک لاکھ افراد میں فضائی آلودگی سے ہونے والی تقریباً 186 اموات ریکارڈ کی جاتی ہیں، جو کہ زیادہ آمدنی والے ممالک کی شرح فی ایک لاکھ میں 17 کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ سی او پی ڈی (کرونک آسٹریکٹیو پلمومیری ڈیزیز) کی تقریباً 70 فیصد اموات، پھیپھڑوں کے کینسر سے ہونے والی تقریباً 33 فیصد اموات، دل کی بیماری کی 25 فیصد اور ذیابیطس کی 20 فیصد اموات فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

Published: undefined

اس کے علاوہ فضا میں مائیکروگرام فی کیوبک میٹر (پی ایم 2.5) میں ماپے جانے والے باریک ذرات کی موجودگی دماغی نقصان اور ادراک کی کمی سے بھی منسلک ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر 2023 میں فضائی آلودگی کے سبب تقریباً 626,000 افراد کی موت ڈیمنشیا کی بیماری کے نتیجے میں ہوئی۔

انہوں نے زور دیا کہ فضائی آلودگی نہ صرف صحت عامہ کی تباہی ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے، صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور مستقبل کی افرادی قوت کے لیے قومی سلامتی کا خطرہ بھی ہے۔ موجودہ پی ایم 2.5 کے معیار عالمی ادارہ صحت کے سالانہ رہنما اصول کے مقابلے میں 8 گنا اور 24 گھنٹے کی موجودگی کے لیے 4 گنا زیادہ ہیں۔

Published: undefined

جے رام رمیش کے مطابق، 2017 میں نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی) کے آغاز کے باوجود پی ایم 2.5 کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور حیران کن طور پر ہر فرد ایسے علاقوں میں رہ رہا ہے جہاں یہ سطح عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصول سے کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ این سی اے پی میں یکسر نظر ثانی کی جائے اور نیشنل ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی اسٹینڈرڈز (این اے اے کیو ایس) کو فوری طور پر اپ ڈیٹ کیا جائے، جو نومبر 2009 کے بعد پہلی بار جاری کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ کیے گئے تو فضائی آلودگی کے نتائج مستقبل میں اور بھی مہلک اور معاشرتی طور پر نقصان دہ ثابت ہوں گے۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ کے ساتھ اسٹیٹ آف گلوبل ایئر رپورٹ 2025 کا لنک بھی شیئر کیا ہے، جس میں دنیا بھر میں فضائی آلودگی اور اس کے صحت پر اثرات کا جامع تجزیہ فراہم کرتا ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف سانس کی بیماریوں بلکہ دل، پھیپھڑوں، ذیابیطس اور دماغی امراض جیسے غیر متعدی امراض کے خطرات میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔ عالمی سطح پر اس سال فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی اموات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور بھارت میں اس کے اثرات دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ شدید پائے گئے۔ یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ فضائی آلودگی ایک عالمی صحت کا بحران ہے جس کے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined