قومی خبریں

نئے لیبر کوڈ نافذ ہونے پر مزدور تنظیموں کا سخت ردِعمل، 26 نومبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان

چار لیبر کوڈ نافذ ہونے کے بعد مزدور تنظیموں نے اسے حقوق سلب کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ 26 نومبر 2025 کو مرکزی یونینیں ملک گیر یومِ احتجاج منائیں گی

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

 

نئی دہلی: ملک میں چار لیبر کوڈ نافذ ہونے کے بعد مزدور تنظیموں نے مرکزی حکومت کے خلاف اپنے احتجاجی موقف کو مزید واضح اور مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان قوانین کو مزدور مفاد کے بجائے کارپوریٹ مفادات کی تکمیل کے لیے نافذ کیا ہے، جس سے محنت کش طبقے کے حقوق، تحفظات اور روزگار کی ضمانت کو شدید نقصان پہنچے گا۔

واضح رہے کہ حکومت نے جمعہ کے روز چار بڑے لیبر کوڈ- مزدوری پر کوڈ (2019)، انڈسٹریل ریلیشن کوڈ (2020)، سوشل سکیورٹی کوڈ (2020) اور آکیوپیشنل سیفٹی، ہیلتھ اینڈ ورکنگ کنڈیشنز کوڈ (2020) نافذ کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں پچھلے 29 علیحدہ لیبر قوانین خود بخود ختم ہو گئے۔ حکومت اسے ’لیبر ریفارم‘ قرار دے رہی ہے، جبکہ مزدور تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں کا الزام ہے کہ یہ تبدیلی ’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ کے نام پر مزدور طبقے پر دباؤ بڑھانے اور انہیں غیر محفوظ معاشی ڈھانچے کی طرف دھکیلنے کا ذریعہ ہے۔

Published: undefined

مزدور تنظیموں کے مطابق نئے کوڈ صنعتوں میں حفاظتی ضوابط کو کمزور کرتے ہیں، کم از کم مزدوری کے معیار کو پیچیدہ بناتے ہیں اور ویلفیئر کے لازمی انتظامات کو اختیاری شکل دیتے ہیں۔ تنظیموں نے نشاندہی کی کہ ان قوانین کے تحت یونین سازی، اجتماعی سودے بازی، ہڑتال اور احتجاج جیسے بنیادی اور جمہوری حقوق پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جو محنت کش طبقے کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔

تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان کوڈز میں ایسے انتظامات شامل ہیں جو بڑی تعداد میں مزدوروں کو عارضی، ٹھیکہ اور غیر منظم روزگار کے دائرے میں لے آئیں گے، جس سے مستقل ملازمت اور معاشی استحکام کا امکان کم ہوتا جائے گا۔ ان کا الزام ہے کہ یہ معاشی ڈھانچے کو مزید غیر محفوظ بناتے ہیں، جبکہ سرمایہ دارانہ منافع کو اولین حیثیت دیتے ہیں۔

Published: undefined

سی پی آئی (ایم ایل) لبرشن نے چاروں لیبر کوڈز کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مزدور طبقے کو کمزور بنا کر ان کے آئینی حقوق کو محدود کرنے کے راستے پر چل رہی ہے۔ پارٹی نے ساتھ ہی طویل عرصے سے تعطل کا شکار انڈین لیبر کانفرنس (آئی ایل سی) کو فوراً بلانے کی بھی مانگ کی ہے، جسے گزشتہ دس برسوں سے منعقد نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب مرکزی ٹریڈ یونینوں، آزاد صنعتی فیڈریشنوں اور مختلف مزدور فورمز نے 26 نومبر 2025 کو ’یومِ احتجاج‘ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ تنظیموں کو سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کی حمایت بھی حاصل ہے، جو حال ہی میں جاری شدہ لیبر فورس پالیسی 2025 کے ڈرافٹ اور نئے کوڈز کی مخالفت کر رہا ہے۔

یونینوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مزدور مفادات کے تحفظ، معاشی سلامتی اور جمہوری حقوق کے دفاع کے لیے احتجاجی پروگراموں میں بڑی تعداد میں شرکت کریں، تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھ سکے اور محنت کشوں کے حق میں پالیسی سازی ممکن ہو سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined