قومی خبریں

’ہریانہ کے بعد بہار کی باری‘، راہل گاندھی کا انکشاف- ہریانہ میں کانگریس کی جیت کو ہار میں بدلا گیا!

راہل گاندھی نے ’ایچ فائلز‘ کے تحت انکشاف کیا کہ ہریانہ میں کانگریس کی جیت کو ’ووٹ چوری‘ سے شکست میں بدلا گیا اور یہی ماڈل بہار میں دہرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام لگایا

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے راہل گاندھی / قومی آواز / وپن</p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے راہل گاندھی / قومی آواز / وپن

 

نئی دہلی: راہل گاندھی نے بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں ’ایچ فائلز‘ کے نام سے نئے انکشافات کرتے ہوئے انتخابی نظام پر سنگین سوال اٹھائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہریانہ میں کانگریس کی یقینی جیت کو ’ووٹ چوری‘ کے ذریعے شکست میں بدل دیا گیا اور اب وہی عمل بہار میں دہرایا جا رہا ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ہریانہ کے انتخابات میں پہلی بار ایسا ہوا کہ پوسٹل بیلٹ کے نتائج اور اصل ووٹوں کے رجحان میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ انہوں نے کہا، ’’پانچ اہم ایگزٹ پولز میں بتایا گیا تھا کہ کانگریس ہریانہ میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ پوسٹل بیلٹ میں ہمیں 76 نشستیں مل رہی تھیں، جب کہ بی جے پی کو صرف 17 لیکن جب حتمی نتیجہ آیا تو کہانی پلٹ گئی۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہریانہ میں کئی حلقوں میں ووٹنگ کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر دی گئی۔ ریکارڈنگ اس لیے حذف کر دی گئی تاکہ یہ نہ دیکھا جا سکے کہ اصل میں پولنگ اسٹیشن پر کیا ہوا تھا۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ان کے پاس اس کے تمام ثبوت موجود ہیں اور وہ وقت آنے پر عوام کے سامنے رکھیں گے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہریانہ کے رائی اسمبلی حلقے میں ایک ہی عورت کا نام 223 بار ووٹر لسٹ میں درج تھا۔ یہ خاتون دراصل برازیل کی ماڈل میتھیوز فریرو ہیں۔ الیکشن کمیشن کو جواب دینا چاہیے کہ اس خاتون نے آخر کتنی بار ووٹ ڈالا۔‘‘ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’شاید الیکشن کمیشن کو اس کارکردگی کے لیے ایوارڈ دیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ایک لڑکی نے دس جگہ ووٹ دیا، دوسری نے بائیس جگہ اور کئی خواتین کے فرضی ناموں پر ووٹ ڈالے گئے۔‘‘ ان کے مطابق ہریانہ میں 25 ووٹ جعلی تھے، جن میں 5 لاکھ 21 ہزار ڈپلیکیٹ ووٹر تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر دو کروڑ ووٹروں والی ریاست میں ہر آٹھواں ووٹر فرضی ہے، تو پھر انتخابی شفافیت کہاں گئی؟

انہوں نے ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں ہریانہ کے وزیراعلیٰ نائب سنگھ سینی کہتے نظر آئے کہ ’’ہماری پوری تیاری ہے، آپ فکر نہ کریں، بی جے پی ایک طرفہ حکومت بنانے جا رہی ہے۔‘‘ راہل گاندھی کے مطابق یہ ویڈیو نتائج آنے سے دو دن پہلے کی ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’انتخابی عمل پہلے ہی طے کر لیا گیا تھا۔‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے امیدواروں سے ہمیں شکایات موصول ہوئیں کہ نتائج میں غیر معمولی تاخیر ہوئی اور جب ہم نے جانچ کی تو سچ سامنے آیا۔‘‘ راہل گاندھی نے بتایا کہ کانگریس 22789 ووٹوں کے فرق سے ہریانہ ہاری، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخاب کس قدر قریب تھا۔

راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’دال چند نامی ایک شخص کا نام یوپی اور ہریانہ دونوں میں ووٹر لسٹ میں موجود ہے۔ اسی طرح ان کا بیٹا بھی دونوں جگہ ووٹ دیتا ہے۔ ایسے ہزاروں افراد ہیں جن کے بی جے پی سے روابط ہیں اور وہ دو ریاستوں میں ووٹ ڈالتے ہیں۔‘‘ انہوں نے متھرا کے سرپنچ پرہلاد کا نام بھی لیا اور کہا کہ وہ بھی ہریانہ کی ووٹر لسٹ میں درج ہیں۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار پر بھی سخت تنقید کی۔ ان کے مطابق کمشنر نے جھوٹ بولا کہ جن لوگوں کے پاس گھر نہیں ہوتے، ان کے لیے ’مکان نمبر زیرو‘ درج کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے اس کی جانچ کی، یہ غلط نکلا۔ چیف الیکشن کمشنر نے عوام سے کھلا جھوٹ بولا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’پورا نظام ایک مخصوص سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ہریانہ میں جو کچھ ہوا، وہ بہار میں بھی دہرانے کی تیاری ہے۔ ہمیں بہار میں ووٹر لسٹ آخری لمحے میں دی گئی تاکہ جانچ کا کوئی موقع نہ مل سکے۔ لاکھوں ووٹروں کے نام کاٹ دیے گئے۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہ صرف کانگریس یا کسی ایک ریاست کی بات نہیں، بلکہ جمہوریت کے مستقبل کا سوال ہے۔ میں نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ یہ دیکھیں کہ آپ سے آپ کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔ اگر آپ خاموش رہے تو کل کسی کو ووٹ دینے کا حق نہیں بچے گا۔‘‘

پریس کانفرنس کے اختتام پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’یہ محض انتخابی دھاندلی نہیں بلکہ جمہوریت کی روح پر حملہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ نوجوان، خاص طور پر جین زی، ہی سچائی اور عدم تشدد کے راستے پر چل کر ہندوستان کی جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined