قومی خبریں

وقف ترمیمی بل کو عام آدمی پارٹی کا بھی چیلنج، امانت اللہ خان سپریم کورٹ پہنچے

وقف ترمیمی بل 2025 کی مخالفت میں کانگریس کے بعد عام آدمی پارٹی بھی میدان میں آ گئی۔ اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>امانت اللہ خان فائل فوٹو/  آئی اے این ایس</p></div>

امانت اللہ خان فائل فوٹو/ آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج مسلسل شدت اختیار کر رہا ہے۔ اب عام آدمی پارٹی بھی اس بل کے خلاف میدان میں آ گئی ہے۔ دہلی کے اوکھلا حلقے سے ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اس متنازع بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

Published: undefined

امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی مذہبی اور ثقافتی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ان کے مطابق یہ بل اقلیتوں کے اُن بنیادی حقوق کو متاثر کرتا ہے جن کے تحت وہ اپنے مذہبی اور رفاہی اداروں کا انتظام چلاتے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بل کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ بل 2 اور 3 اپریل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تقریباً 12-12 گھنٹے کی طویل بحث کے بعد منظور کیا گیا۔ لوک سبھا میں اس کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے، جب کہ راجیہ سبھا میں 128 ووٹ بل کے حق میں اور 95 مخالفت میں پڑے۔ اب یہ بل منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔

Published: undefined

امانت اللہ خان سے قبل کانگریس کے رکن پارلیمان اور بہار کے کشن گنج سے ایم پی محمد جاوید بھی اس بل کے خلاف عدالت پہنچ چکے ہیں۔ محمد جاوید اس بل پر بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ ان کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی بل وقف املاک اور ان کے انتظام پر غیر ضروری پابندیاں عائد کرتا ہے، جو آئین کے مطابق مذہبی آزادی کے منافی ہے۔ ان کی پیروی معروف وکیل انس تنویر کر رہے ہیں۔

اسی طرح آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے بھی اس بل کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے اپنی عرضی میں دلیل دی ہے کہ اس بل کے مختلف دفعات مسلم برادری کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق بل کے ذریعہ حکومت وقف املاک پر اپنے اختیارات بڑھا رہی ہے، جو اقلیتوں کے آئینی تحفظات کے خلاف ہے۔

Published: undefined

سیاسی مبصرین کے مطابق جس انداز میں اپوزیشن جماعتیں اس بل کے خلاف عدالت کا رخ کر رہی ہیں، اس سے واضح ہے کہ یہ مسئلہ جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔ امکان ہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مذہبی آزادی، اقلیتی حقوق، اور حکومت کے دائرہ کار پر ایک اہم بحث چھڑے گی۔

دریں اثنا، مختلف مسلم تنظیموں نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بل کا مقصد وقف املاک پر حکومتی کنٹرول کو بڑھانا اور مسلم اداروں کو بے اختیار بنانا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined