قومی خبریں

’اڈانی گاتھا‘ دراصل دو اہم ’اداکاروں‘ کے ذریعہ شروع کی گئی داستان ہے، اس کی جے پی سی کے ذریعہ جانچ ضروری

جئے رام رمیش کا صاف لفظوں میں کہنا ہے کہ ’’اگر وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو جوابدہ ٹھہرایا جانا ہے تو جے پی سی کے علاوہ کوئی بھی کمیٹی محض بے قصور ثابت کرنے کی ایک کوشش ہوگی۔‘‘

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس 

کانگریس نے جمعرات کے روز واضح لفظوں میں کہا کہ اڈانی-ہنڈن برگ رپورٹ معاملے کی جانچ کے لیے ایک جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی ضرورت۔ ایسا اس لیے کیونکہ پورے معاملے میں سیاست-کارپوریٹ گٹھ جوڑ ہے اور صرف جے پی سی ہی گھوٹالے کی جانچ کر سکتی ہے۔

Published: undefined

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس معاملے میں اڈانی اور پی ایم مودی دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ دو اہم ’اداکاروں‘ کے ذریعہ شروع کی گئی ایک داستان ہے... حکومت اور اڈانی گروپ سبھی حقائق پر مبنی جانچ کو چھپانے، ٹالنے اور دفنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ مجوزہ کمیٹی اڈانی گروپ کے برسراقتدار طبقہ کے ساتھ رشتوں کی کسی بھی حقیقی جانچ کو روکنے کے لیے اپنے مفاد کے تحت احتیاط کے ساتھ کی جا رہی کوشش کا ایک حصہ ہے۔

Published: undefined

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ یہ بات اس لیے کہی جا سکتی ہے کیونکہ سالیسٹر جنرل نے نیوز رپورٹ کے مطابق مشورہ دیا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ کو سیل بند لفافے میں کمیٹی کے لیے کچھ نام کا مشورہ دے گی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ 13 فروری کو سپریم کورٹ کی بنچ نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے سے جڑی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے اڈانی-ہنڈن برگ کے انکشاف کے بعد ریگولیٹر نظام کی جانچ کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی کی تشکیل پر بحث کی۔

Published: undefined

جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’ماہرین کے ذریعہ ریگولیٹر اور آئینی حکومت کا جائزہ کسی بھی طرح سے جے پی سی جانچ کے برابر نہیں ہے۔ ایسی کمیٹی سیاست و کارپوریٹ گٹھ جوڑ کی جانچ کا متبادل نہیں ہو سکتی ہے جو کہ گزشتہ دو ہفتوں میں سامنے آیا ہے۔ اپوزیشن کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز کی جانچ کرنے کے لیے اس کے پاس اختیار اور وسائل نہیں ہیں۔‘‘

Published: undefined

جئے رام رمیش کا صاف لفظوں میں کہنا ہے کہ ’’اگر وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو جوابدہ ٹھہرایا جانا ہے تو جے پی سی کے علاوہ کوئی بھی کمیٹی صرف ایک جواز اور بے قصور ثابت کرنے کی کوشش ہوگی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined