قومی خبریں

عآپ رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا راجیہ سبھا سے معطل، معاملہ جانچ کے لیے استحقاق کمیٹی کو بھیجا گیا

راگھو چڈھا کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف فرضی پروپیگنڈا چلایا جا رہا ہے، راگھو نے بی جے پی کو چیلنج پیش کرتے ہوئے ان کے مبینہ فرضی دستخط والے دستاویز منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔

راگھو چڈھا، تصویر عآپ
راگھو چڈھا، تصویر عآپ 

عآپ رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا کو راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا ہے۔ معاملہ دہلی سروسز بل کو لے کر پانچ اراکین پارلیمنٹ کے فرضی دستخط سے جڑا ہوا ہے اور یہ معاملہ جانچ کے لیے استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ استحقاق کمیٹی کی رپورٹ آنے تک راگھو چڈھا راجیہ سبھا سے معطل رہیں گے۔ راگھو چڈھا پر الزام ہے کہ انھوں نے اراکین پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان کی رکنیت والی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پیش کی تھی، جو کہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اب استحقاق کمیٹی اس معاملے کی جانچ کرے گی اور رپورٹ آنے تک راگھو چڈھا راجیہ سبھا سے معطل رہیں گے۔

Published: undefined

اس درمیان راگھو چڈھا نے اپنے اوپر لگے الزامات کو خارج کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف فرضی پروپیگنڈا چلایا جا رہا ہے۔ راگھو چڈھا نے بی جے پی کو چیلنج پیش کرتے ہوئے ان کے مبینہ فرضی دستخط والے دستاویز منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عآپ رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی ان کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

Published: undefined

راجیہ سبھا کی طرف سے دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین کو اراکین پارلیمنٹ سمبت پاترا، ایس پھینگون کونیاک، ایم تھمبی دورائی اور نرہری امین نے شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت میں کہا گیا کہ بغیر ان کی منظوری کے ان کے نام شامل کیے گئے، یہ راجیہ سبھا کی کارروائی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

دراصل راگھو چڈھا نے دہلی سروسز بل 2023 پر غور کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کمیٹی کے لیے ہی مذکورہ اراکین پارلیمنٹ کے نام دیے گئے تھے۔ الزامات پر راگھو چڈھا نے رول بک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کسی بھی کمیٹی کی تشکیل کے لیے نام تجویز کر سکتا ہے اور جس شخص کا نام تجویز کیا جا رہا ہے اس کے دستخط یا تحریری رضامندی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ عآپ رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ یہ جھوٹ پھیلایا گیا ہے کہ انھوں نے فرضی دستخط کیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined