ہندوستانی بینک نظام کو اس وقت نقدی بحران کا سامنا ہے۔ آر بی آئی کے ذریعہ کرنسی استحکام بنائے رکھنے اور کمپنیوں کے ایڈوانس ٹیکس پیمنٹ کے سبب یہ بحران مزید بڑھ گیا ہے۔ پیر کے روز تک بینکنگ سسٹم کا نقدی خسارہ 1.5 ٹریلین روپے (تقریباً 17.7 بلین ڈالر) تک پہنچ گیا، جو کہ 24 جون 2024 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
Published: undefined
ماہرین معیشت کے مطابق نقدی خسارہ آر بی آئی کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کا نتیجہ ہے۔ آئی ڈی ایف سی فرسٹ بینک لمیٹڈ کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ آر بی آئی نے اکتوبر 2024 سے ڈالر کی خالص فروخت شروع کی تھی، جس سے نقدی فراہمی پر دباؤ بڑھا۔ آر بی آئی نے یہ قدم روپے کو مستحکم کرنے کے لیے اٹھایا، جو منگل کو 84.9337 فی ڈالر کے ریکارڈ ذیلی سطح تک گر گیا۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کے سہ ماہی ایڈوانس ٹیکس پیمنٹ نے بینکنگ سسٹم سے 1.4 ٹریلین روپے کی لیکویڈٹی ختم کر دی۔ تہواروں کے مطالبہ کے سبب بینکوں سے نقدی نکالنے میں عام اضافہ نے بھی لیکویڈٹی بحران کو مزید گہرا کیا ہے۔
Published: undefined
اس درمیان نقدی بحران کو کم کرنے کے لیے بھی آر بی آئی نے کچھ اہم اقدام کیے ہیں۔ اس میں کیش ریزرو ریشیو (سی آر آر) میں تخفیف اور متبدل شرح ریپو نیلامی کے ذریعہ اضافی فنڈ کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے باوجود لیکویڈٹی خسارہ ختم نہیں ہوا۔ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے تعلق رکھنے والی ماہر معیشت انوبھوتی سہائے نے کہا کہ سی آر آر تخفیف کے باوجود لیکویڈٹی معمولی منفی بنی رہے گی۔ آر بی آئی کو لیکویڈٹی بڑھانے کے لیے اوپن مارکیٹ بانڈ خریداری، طویل وقت تک ریپو آپریشن، ایف ایکس سویپ یا مزید ایک سی آر آر تخفیف جیسے قدم اٹھانے کی ضرورت ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined