قومی خبریں

’56 انچ کا سینہ، 56 بار بے عزتی‘، ٹرمپ کے ہند-پاک جنگ بندی سے متعلق تازہ بیان کے بعد پی ایم مودی پر کانگریس کا طنز

’’جھپی پپی والی خارجہ پالیسی کسی کام تو نہیں آ رہی، الٹا ملک کو نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ کتنا افسوسناک ہے کہ ہماری پالیسیاں ہماری حکومت نہیں، بلکہ امریکہ اور ٹرمپ طے کر رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>گرافکس @INCIndia</p></div>

گرافکس @INCIndia

 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں دیوالی تقریب کے دوران جب ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ہوئی بات چیت کا ذکر کیا، تو ساتھ ہی یہ بھی دہرایا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے لیے انھوں نے ’تجارت‘ کی مدد لی تھی۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ یہ ’56ویں‘ مرتبہ ہے جب ٹرمپ نے ہند-پاک جنگ بندی کا سہرا اپنے سر باندھا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے پی ایم مودی کے پرانے ’56 انچ کا سینہ‘ والے بیان کو سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے ’56 انچ کا سینہ، 56 بار بے عزتی‘۔ ساتھ ہی طنزیہ انداز میں ’ایکس‘ ہینڈل پر کی گئی ایک پوسٹ میں ’اب تک 56‘ کیپشن بھی لگایا ہے۔ اس پوسٹ میں ’56‘ لکھا ہوا ہے اور گرافکس کچھ اس انداز میں تیار کیا گیا ہے جس میں ٹرمپ کے سامنے مودی ہاتھ جوڑے اور سر جھکائے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

کانگریس نے طنزیہ انداز والی ایک ویڈیو بھی ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہے، جس میں ایک شخص کہتا دکھائی دے رہا ہے کہ ’’مائی فرینڈ ڈونالڈ نے اب تک 56 بار کہہ دیا کہ تجارت کی دھمکی دے کر میں نے نریندر مودی سے جنگ بندی کروا دی۔‘‘ مزید وضاحت کرتے ہوئے ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ ’’56، جتنے انچ کے سینہ کا دعویٰ نریندر مودی کرتے ہیں۔ ابھی ہم نے کہا تھا کہ ٹرمپ 56 بار بھی بول دیں گے، اور نریندر مودی کچھ نہیں بولیں گے۔ 56 بار تو ان کا ’جنگ رُکوا دی پاپا‘ والا پروپیگنڈہ اشتہار بھی نہیں چلا تھا۔ لیکن ٹرمپ نے (جنگ بندی کے بارے میں) کہہ دیا 56 بار۔‘‘

Published: undefined

اس ویڈیو میں ہندوستانی وزیر اعظم کی خاموشی پر سوال بھی اٹھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں اینکرنگ کرنے والا شخص کہتا ہے ’’آخر ایسی کیا مجبوری ہے؟ امریکہ کے دباؤ میں نریندر مودی اتنا کیوں جھک رہے ہیں؟ ٹرمپ کبھی جنگ بندی کا اعلان کر دیتا ہے، تو کبھی ہندوستان کے روس سے تیل نہ خریدنے کا اعلان۔ وہ بھی یہ کہہ کر کہ نریندر نے مجھے یقین دلایا ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘ پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’نریندر بیٹھے بٹھائے مبارکبادی پیغامات بھیجتے رہتے ہیں، اور ٹرمپ نظر انداز کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

روس سے تیل کی خریداری معاملہ میں ٹرمپ کے دعووں کو مدنظر رکھتے ہوئے کانگریس نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ’’ان کی (پی ایم مودی کی) جھپی-پپی والی خارجہ پالیسی کسی کام تو نہیں آ رہی، الٹا ملک کو نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ کتنا افسوسناک معاملہ ہے کہ ہماری پالیسیاں ہماری حکومت نہیں، بلکہ امریکہ اور ٹرمپ طے کر رہے ہیں۔‘‘ ویڈیو کے آخر میں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’اب تو شرم کیجیے مودی جی! کچھ تو بولیے۔‘‘

Published: undefined