چھتیس گڑھ میں حکومت سازی سے قبل رائے پور میں واقع کانگریس کے صدر دفتر کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔ یہاں کی 90 سیٹوں پر مشتمل اسمبلی کی کانگریس نے 68 سیٹیں حاصل کی ہیں۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
راجستھان میں حکومت سازی کے لئے کانگریس نے سرگرمیاں تیز کر دیں ہیں۔ جے پور میں واقع گورنر ہاؤس میں کانگریس کے رہنما کا وفت راجستھان کے گورنر سے ملاقات کے لئے پہنچا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ وفد میں شامل ہیں۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
بھوپال: مدھیہ پردیش میں کانگریس کی قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کرنے کے لئے نو منتخب اراکین نے کانگریس صدر راہل گاندھی کو اختیار دیا۔ اس سلسلے میں منعقدہ نومنتخب اراکین کی میٹنگ میں متفقہ طورپر ایک تجویز منظور کی گئی۔
اس موقع پر پارٹی کے مرکزی مشاہد اے کے انٹونی، ریاستی صدر کمل ناتھ، سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ، جیوترادتیہ سندھیا اور نو منتخب اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔
لیڈر کے انتخاب کے لئے راہل گاندھی کو فیصلہ کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تجویز سینئر ممبر اسمبلی عارف عقیل نے رکھی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اب اس تجویز کے ساتھ انٹونی کانگریس صدر کے پاس جائیں گے اور انہیں میٹنگ کے سلسلے میں واقف کریں گے۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
ریاستی کانگریس کی میڈیا سیل کی سربراہ شوبھا اوجھا نے اس سلسلے میں میٹنگ کے بعد صحافیوں کو یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ انٹونی نے ممبران اسمبلی سے بھی بات چیت کی۔ اب قانون ساز پارٹی کے لیڈر کا فیصلہ گاندھی کریں گے۔ لیڈر کا انتخاب کب تک ہوگا، اس کے جواب میں اوجھا نے کہا کہ اس سلسلے میں مسٹر راہل گاندھی ہی طے کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میٹنگ میں آزاد ممبر اسمبلی بھی موجود رہے، جو کانگریس سے باغی ہو کر الیکشن لڑے تھے۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے شکست قبول کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ریاست میں چوکیداری کا اعلان کر دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اپوزیشن کے پاس بھی 109 اراکین اسمبلی ہیں۔ میرا کام ہے تعمیری تعاون۔ چوکیداری کرنے کی ذمہ داری ہماری ہے۔‘‘
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
پانچوں ریاستوں میں بی جے پی کے مکمل صفائے اور تین ریاستوں میں کانگریس کی حکومت سازی پر یو پی اے چیئر پرسن سونیا گاندھی نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کی جیت پر سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ بی جے پی کی منفی سیاست کی ہار ہے۔
سونیا گاندھی نے صحت یاب نہ ہونے کی وجہ سے اس مرتبہ زیادہ انتخابی ریلیوں سے خطاب نہیں کیا تھا حالانکہ اب امید کی جار ہی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں نظر آئیں گی۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
کانگریس کے نمائندہ وفد نے آج بھوپال میں مدھیہ پردیش کے گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران پارٹی نے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرتے ہوئے 121 اراکین اسمبلی کی حمایت ہونے کی بات بھی کہی۔ گورنر سے جن لوگوں نے ملاقات کی ان میں مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ اور جیوترادتیہ سندھیا بھی شامل تھے۔ اس تعلق سے کانگریس نمائندہ وفد کے رکن نریندر سلوجا نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’گورنر سے ملاقات کر کے ہم لوگوں نے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کر دیا ہے۔ ہمارے پاس 121 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے۔‘‘
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے ہندی بیلٹ کی ریاستوں میں کانگریس کی بہترین کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ ’’بی جے پی کا متبادل پیش کرنے کے تئیں کانگریس نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ کانگریس کو اب چھوٹی پارٹیوں کی طرف رجحان کرنا چاہیے۔ بی ایس پی اور ایس پی کو بھی ہمارے اتحاد کا حصہ ہونا چاہیے جو کہ فی الحال ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔‘‘ ساتھ ہی شرد پوار نے بی جے پی کی شکست کو ان کی ساڑھے چار سال کی ناکام حکمرانی کا سبب بتایا۔ انھوں نے کہا کہ عوام نے بی جے پی کی ساڑھے چار سالہ حکومت کو مسترد کر دیا ہے۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
حکومت سازی کے لیے زبردست تگ و دو اور میٹنگ در میٹنگ کرنے کے بعد بالآخر شیو راج سنگھ چوہان نے اپنا استعفیٰ نامہ گورنر کو سونپ دیا۔ محض 109 سیٹ حاصل کرنے والی بی جے پی نے 114 سیٹ حاصل کرنے والی کانگریس کو اقتدار سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کی اور آج صبح بھی شیوراج سنگھ میٹنگ کرتے ہوئے نظر آئے لیکن جیسے ہی بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا، شیوراج نے گھٹنے ٹیک دیے۔ شیوراج نے بھوپال میں گورنر ہاؤس پہنچ کر اپنا استعفیٰ نامہ سونپ دیا ہے۔ استعفیٰ سونپنے کے بعد شیوراج نے کہا کہ ’’اب میں آزاد ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ کو کامیابی کے لیے مبارکباد بھی دی۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
مدھیہ پردیش میں کانگریس کے لیے حکومت سازی کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، مایاوتی نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ راجستھان میں بھی کانگریس کو حمایت دینے کے لیے تیار ہیں۔
مایاوتی نے میڈیا کو دیے بیان میں کہا کہ ’’بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے ہم نے کانگریس کو مدھیہ پردیش میں حمایت دیا ہے۔ بی جے پی کی غلط پالیسیوں سے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان کی عوام پریشان ہو چکی تھی۔‘‘
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
راجستھان میں کانگریس کی حمایت کا اعلان کرنے والی پارٹی آر ایل ڈی کے سربراہ جینت چودھری نے بی جے پی کی شکست کے لیے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی ذمہ دار قرار دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’بی جے پی نے جیت حاصل کرنے کے لیے منفی تشہیر کا استعمال کیا۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کسانوں کے مسائل کو اٹھانے کی جگہ ’علی‘ اور ’بجرنگ بلی‘ جیسا بیان دیا جس کا خمیازہ بی جے پی کو بھگتنا پڑا۔‘‘
ساتھ ہی جینت چودھری نے راجستھان میں انتخابی نتائج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عوام کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انھوں نے ریاست میں مستحکم حکومت قائم کرنے کے لیے لوگوں کے ذریعہ کانگریس کو ووٹ دیے جانے پر خوشی ظاہر کی۔ انھوں نے ساتھ ہی ایک بار پھر دہرایا کہ ان کے رکن اسمبلی کا تعاون کانگریس کے ساتھ ہے۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
رات بھر ہوئے ڈرامہ کے بعد بالآخر مدھیہ پردیش کا نقشہ صاف ہو چکا ہے۔ اس ریاست میں لگاتار 24 گھنٹوں تک ہوئی ووٹوں کی گنتی کے بعد سبھی سیٹوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں اور کانگریس کو 114 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ بی جے پی کو مدھیہ پردیش میں 109 سیٹوں ہی حاصل ہو سکیں۔ ان نمبرس کو دیکھتے ہوئے کانگریس کو حکومت سازی کے لیے صرف 2 سیٹوں کی ضرورت ہے جو بہ آسانی پوری ہوتی ہوئی معلوم ہو رہی ہیں۔ اس ریاست میں بہوجن سماج پارٹی کو 2 سیٹیں ملی ہیں جس نے بی جے پی کو کسی بھی طرح کی حمایت دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ مایاوتی کے ذریعہ دیے گئے اس بیان کے بعد پورے امکانات روشن ہیں کہ وہ کانگریس کی حمایت کرے گی۔ ویسے بھی سماجوادی پارٹی نے پہلے ہی کانگریس کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جس کے پاس ایک سیٹ ہے۔ 4 آزاد امیدوار بھی فتحیاب ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کانگریس کے ساتھ مل سکتے ہیں۔ اگر ایک بھی آزاد ایم ایل اے کانگریس کے ساتھ آتا ہے تو پھر بی ایس پی کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Dec 2018, 9:03 AM IST