قومی خبریں

کشمیر: جامع مسجد مسلسل 19ویں جمعے بھی خاموش، غیر یقینی صورت حال کے 131 دن مکمل

دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو 2 وفاقی حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلوں کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس کے اثرات ہنوز جاری ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے 131 ویں دن پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب لگاتار 19 ویں جمعے کو بھی خاموش رہے۔ نوہٹہ میں واقع 625 برس قدیم تاریخی جامع مسجد کو سن 2016ء میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد 19 ہفتوں تک مقفل رکھا گیا تھا۔ کشمیر انتظامیہ نے تب جامع مسجد کو جولائی کے پہلے ہفتے میں مقفل کیا تھا اور انیس ہفتوں تک مقفل اور سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں رہنے کے بعد اسے قریب پانچ ماہ بعد 25 نومبر کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ 19 ویں صدی میں اس تاریخی مسجد کو سکھ حکمرانوں نے 1819ء سے 1842ء تک مسلسل 23 برسوں تک بند رکھا تھا۔

Published: undefined

اس دوران گرمائی دارالحکومت سری نگر کے بیشتر حصوں میں جمعے کو برستی برف باری کے باوجود دکانیں اور تجارتی مراکز سہ پہر تک کھلے رہے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ کی جزوی آواجائی دن بھر جاری رہی۔ تاہم برف باری کی وجہ سے اہلیان کشمیر کی ایک بڑی تعداد اپنے گھروں تک ہی محدود رہی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اگرچہ سری نگر کے پائین و بالائی شہر اور ضلعی ہیڈکوارٹروں میں جمعے کو بھی سہ پہر تک دکانیں کھلی رہیں تاہم برف باری کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہنے اور سخت سردی کی وجہ سے بہت کم تعداد میں گاہکوں نے بازاروں کا رخ کیا۔

Published: undefined

بتادیں کہ وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دوفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے اثرات ہنوز جاری ہیں۔ پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کے قدیم معبد اور ہزاروں لوگوں کے لئے روحانی مرکز کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 19 ویں جمعے کو بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔

Published: undefined

یو این آئی اردو کے نمائندے نے جامع مسجد کا دورہ کرکے بتایا کہ جمعہ کے روز بھی حسب دستور جامع مارکیٹ دوپہر کے بارہ بجتے ہی یکایک بند ہوا جبکہ جامع مقفل تھی اور جمع کے گرد وپیش سیکورٹی حصار برابر قائم و دائم تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے تاہم انجمن اوقاف جامع مسجد نے جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی کو جامع کے گرد سیکورٹی حصار کے ہٹانے سے مشروط کیا ہے۔

Published: undefined

جامع مسجد کے امام حی سید احمد سعید نقشبندی نے گزشتہ ہفتے یو این آئی اردو کے ساتھ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی بحالی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جامع کے گرد سیکورٹی حصار ہٹائے جانے تک جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہونا ممکن نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی فاروق عبداللہ کی رہائی کو جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی کی شرط قرار نہیں دیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد میں میرواعظ عمر فاروق نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی خطبہ دیتے تھے جس سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مستفید ہوتے تھے اور انہیں اس خصوصی خطبے کا بے صبری سے انتظار بھی رہتا تھا۔ دریں اثنا حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی (رح) المعروف حضرت دستگیر صاحب کے سالانہ عرس کی اختتامی تقریبات کے سلسلے میں سب سے بڑی تقریب پائین شہر کے ہی خانیار علاقے میں واقع درگاہ غوثیہ میں منعقد ہوئی تاہم برف باری اور سردی کے باعث تقریب میں عقیدتمندوں کی تعداد میں نمایاں کمی بھی دیکھی گئی۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق سری نگر کو چھوڑ کر وادی کے دیگر 9 اضلاع میں معمولات زندگی تقریباً پٹری پر آچکے ہیں اور جنوب سے لیکر شمال تک کے تمام بازار دن بھر کھلے رہتے ہیں اور سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت بغیر کسی خلل کے جاری و ساری رہتی ہے۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی بھر میں معمولات زندگی بحال ہوچکے ہیں اور پتھرائو کے واقعات پر بھی مکمل طور پر بریک لگ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے تناظر میں وادی میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں وہ سبھی پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں۔

Published: undefined

وادی کے سیاسی لیڈران، جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر ہیں۔ انتظامیہ نے جہاں ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے وہیں سردی کے پیش نظر متذکرہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کو جموں منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔ وادی بھر میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات لگاتار معطل رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی بالخصوص کاروباری افراد، طلبا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

اگرچہ وادی میں منگل کے روز مشین (کمپیوٹر) سے جنریٹ ہونے والی ایس ایم ایس سروس بحال کردی گئی جس کی وجہ سے طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد کو بڑی راحت نصیب ہوئی تاہم معمول کی ایس ایم ایس سروس لگاتار معطل رکھی گئی ہے۔ طلبا، تجار اور روزگار کے متلاشی افراد جنہیں موبائل فون پر او ٹی پی نہ آنے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، نے اس سروس کی بحالی پر چین کا سانس لیا ہے۔

Published: undefined

ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو جلدی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔ جموں وکشمیر حکومت انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی کوئی بھی تاریخ مقرر کرنے سے انکار کررہی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طور پر بحال کیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی بھی ڈیٹ لائن مقرر کرنے سے صاف انکار کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined