اتر پردیش اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سے ہی بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس تعلق سے شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے بی جے پی پر طنز کسا ہے۔ سنجے راؤت نے جمعہ کو کہا کہ سمجھ لیجیے کہ ہوا کس سمت میں بہہ رہی ہے۔ جانکاری ہے کہ 10 مزید وزراء استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
دراصل یوپی میں انتخاب سے قبل برسراقتدار بی جے پی کے کئی اراکین اسمبلی اور وزراء استعفیٰ دے کر دوسری پارٹیوں کا ہاتھ تھام لیا ہے۔ لگاتار پارٹی لیڈران اور اراکین اسمبلی کوئی نہ کوئی حوالہ دے کر پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ وزیر سوامی پرساد موریہ سمیت 14 اراکین اسمبلی اب تک بی جے پی کو چھوڑ چکے ہیں۔ اس تعلق سے شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے جمعہ کو بیان دیا کہ استعفوں کی تعداد بڑھتی جائے گی، یہ تو شروعات ہے۔
Published: undefined
سنجے راؤت نے کہا کہ ’’اتر پردیش میں بی جے پی کو جھٹکے پر جھٹکے لگ رہے ہیں۔ میری جانکاری ہے کہ 10 مزید وزیر استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ جب اپنے اہم وزراء ہی چھوڑ کر جا رہے ہیں تو سمجھ لیجیے کہ ہوا کس سمت میں جا رہی ہے۔ اس بار یوپی کے میدان میں شیوسینا ہے، اس بار ہم انتخاب لڑ رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس سے پہلے سنجے راؤت نے جمعرات کو صاف کر دیا تھا کہ سماجوادی پارٹی کے ساتھ نظریاتی اختلافات کے سبب یوپی میں شیوسینا تنہا ہی انتخاب لڑے گی۔ راؤت نے کہا کہ وہ اتر پردیش میں بدلاؤ دیکھنا چاہتے ہیں لیکن نظریاتی نااتفاقی کے سبب سماجوادی پارٹی سے اتحاد نہیں کر سکتے۔ شیوسینا اتر پردیش میں کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد کا حصہ نہیں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ شیوسینا طویل مدت سے ریاست میں کام کر رہی ہے۔ لیکن انتخاب اب تک نہیں لڑا کیونکہ بی جے پی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل سنجے راؤت نے بدھ کے روز کہا تھا کہ بی جے پی کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ابھی لہروں کی چال دھیمی ہے لیکن تیز لہروں سے بی جے پی کا جہاز ڈگمگا سکتا ہے۔ بی جے پی اوپینین پول کی افواہ بھی پھیلا رہی ہے، اس پر بھروسہ کرنا درست نہیں ہے۔ گوا اور اتر پردیش میں یقیناً ہی تبدیلی نظر آئے گی۔ انھوں نے کہا تھا کہ شیوسینا کی لڑائی بی جے پی کے نوٹ سے ہے، شیوسینا عام لوگوں کی پارٹی ہے اور ہم لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ پیسے کے لالچ میں نہ آئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined