ادبیات

مولانا آزاد کے ’ہندو-مسلم اتحاد‘ پر مبنی نظریہ سے ہی ملک میں امن و خیر سگالی ممکن: سیدہ سیدین

ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے کہا کہ 1923میں جب مولانا آزاد محض 35سال کی عمر میں کانگریس کے صدر منتخب کیے گئے تو اس وقت بھی انہوں نے ہندو مسلم اتحاد پر زور دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: مولانا ابوالکلام آزاد کے ہندو مسلم اتحاد کے نظریے کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے پلاننگ کمیشن کی سابق رکن ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے کہاکہ موجودہ حالات میں مولانا آزاد کے نظریہ ہندومسلم اتحاد کو اپناکر ہی ملک میں امن خیرسگالی کا ماحول قائم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے آج یہاں قومی کونسل میں مولانا آزادپر منعقدہ ایک تقریب میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

Published: undefined

انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد کس طرح ہندو مسلم اتحاد پر زور دیتے تھے، اس کا اندازہ ان کے اس اقتباس سے لگایا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا ”آج اگر ایک فرشتہ آسمان کی بدلیوں سے اتر آئے اور دہلی کے قطب مینار پر کھڑا ہوکر یہ اعلان کرے کہ سوراج 24گھنٹے کے اندر مل سکتا ہے بشرطیکہ ہندوستان ہندو مسلم اتحاد سے دستبردار ہوجائے تو میں آزادی سے دستبردار ہوجاؤں گا‘ لیکن ہندو مسلم اتحاد نہیں چھوڑوں گا کیوں کہ اگر ہمیں سوراج نہیں ملا تو یہ ہندوستان کا نقصان ہوگا لیکن اگر ہندو مسلم اتحاد قائم نہ ہوسکا تو یہ عالم انسانیت کا نقصان ہوگا“۔

Published: undefined

انہوں نے کہاکہ 1923میں جب مولانا آزاد محض 35سال کی عمر میں کانگریس کے صدر منتخب کیے گئے تو اس وقت بھی انہوں نے ہندو مسلم اتحاد پر زور دیا تھا اور کہا تھاکہ ہماری آزادی کی بنیاد ہی ہندو مسلم اتحاد ہے۔ اسی طرح جب وہ دوبارہ 1940 میں کانگریس کے صدر کے عہدے پر فائز ہوئے تو اس وقت انہوں نے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ ہماری 1300سالہ تاریخ ہے اور مجھے یہ بھی فخر ہے کہ میں ہندوستانی ہوں اور کبھی اس سے دستبردار نہیں ہوں گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ایک ہزار سالہ ہماری مشترکہ تاریخ ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد ہمیشہ مکمل آزادی کے حامی رہے اور 19/20سال کی عمر میں مسلمانوں میں جذبہ حریت کو پھونک دیا تھا۔ اپنی چھوٹی عمر میں جہاں ہندوستانی جذبہ حریت کو بیرون ملک پہنچایا تھا وہیں جمال الدین افغانی اور رشید رضا مصری وغیرہ کی تحریک سے ہندوستانیوں کو آگاہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے نظربندی کے دوران رامائن اور بھگوت گیتا کا عربی میں ترجمہ کیا تھا تاکہ دونوں قوموں کے درمیان دوریاں کم ہوں۔

Published: undefined

ڈاکٹر سیدین نے کہا کہ مولانا آزاد نے مسلمانوں کو مسلم لیگ میں شامل ہونے سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے ان کی تحریک آزادی کمزور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں نے مولانا کی آزاد کی بات مان لی ہوتی آج صورتحال دیگر ہوتی۔انہوں نے کہاکہ مولانا آزادنے کہا تھا کہ مسلمان قومی تحریک سے منسلک ہوں اور کسی بھی علاحدگی پسندتحریک سے دور رہیں۔

Published: undefined

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے مولانا آزاد کی تعلیمی، سیاسی، سماجی اور ملی خدمات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ حکومت ہند کو مولانا آزاد کے نظریہ ہندو مسلم اتحاد کا اعتراف ہے۔ اس کے علاوہ اہم شخصیات کی خدمات کا اعتراف ہے اسی لئے حکومت نے قومی کونسل کے علاوہ تمام اداروں کو خط لکھ کر مولانا آزاد کی سالگرہ کو یوم تعلیم کے طور پر منانے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک کی طرف سے پیغام ہے کہ مولانا آزاد کے اس نظریہ کا دوبارہ احیاء کیا جائے۔

Published: undefined

انہوں نے کہاکہ آج ہم مولانا آزاد کو اس لئے بھی یاد کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں اتحاد اور یکجہتی، مذہبی تکثیریت، کثرت میں وحدت، رواداری کا درس دیا تھا اور عملی طور پر بھی وہ ان تصورات پر قائم رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا آزادایک وسیع تر ویژن کے حامل تھے۔ سیاست میں جہاں انہوں نے ایک نئی روایت قائم کی وہیں صحافت کو ایک نیا طرزدیا اور اس کے علاوہ دیگر میدانوں میں اپنی انفرادیت قائم کی۔

Published: undefined

تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر شمیم حنفی نے مولانا آزاد کا ہندوستانی مسلمانوں پر احسان کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جب بھی لفظ مولاناابھرکر سامنے آتا ہے تو مولانا آزاد کا تصور ہی ذہن میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نے تعلیم کے میدان میں ہر طرح کے ادارے قائم کیے اور ادب و ثقافت کے فروغ کے لئے للت کلا اکیڈمی، ساہتیہ اکیڈمی، آئی سی سی آر، یوجی سی وغیرہ ادارے قائم کیے۔ انہوں نے کہاکہ خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں بھی مولانا آزاد کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

Published: undefined

تقریب سے پروفیسر عتیق اللہ نے بھی خطاب کیا۔اس کے اہم شرکاء میں پروفیسر توقیر احمد خاں، پروفیسر ابوبکر عباد، دوبئی سے تشریف لائے شاداب الفت سکریٹری بزم اردو، شارب کیفی، صحافی معصوم مرادآبادی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کے اساتذہ دیگر سماجی، تعلیم اور صحافت سے وابستہ افراد شامل تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined