ادبی

بہار کی معتبر افسانہ نگار اور سابق صدر شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی ڈاکٹر اشرف جہاں کا انتقال

ڈاکٹر اشرف جہاں کا تعلق ایک ایسے خانوادے سے تھا جو علمی میدان میں یکتائے روزگار اور معاشرتی زندگی میں معزز تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے پٹنہ یونیورسیٹی سے ایم اے میں امتیازی کامیابی حاصل کی تھی۔

تصویر بشکریہ ریختہ ڈاٹ او آر جی
تصویر بشکریہ ریختہ ڈاٹ او آر جی 

پٹنہ: بہت ذہین، ادب کی اچھی سمجھ رکھنے والی، بہار کی خواتین افسانہ نگار میں نمایاں ڈاکٹر اشرف جہاں سابق صدر شعبہ اردو، پٹنہ یونیورسٹی، نے آج علی الصبح میڈیکا اسپتال میں انتقال کر گئیں۔ ان کی عمر تقریباً 70 سال تھی۔ ان کے پسماندگان میں تین بیٹیاں، ایک بیٹا اور شوہر انجینئیر نظیر حیدر موجود ہیں۔ خاندانی ذرائع کے مطابق ان کی نماز جنازہ نوری مسجد کے احاطہ میں بعد نماز ظہر مولانا علاء الدین نے پڑھائی۔ اس کے بعد وہ شاہ گنج قبرستان میں سپرد خاک کر دی گئیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر اشرف جہاں کا تعلق ایک ایسے خانوادے سے تھا جو علمی میدان میں یکتائے روزگار اور معاشرتی زندگی میں معزز تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے پٹنہ یونیورسیٹی سے ایم اے میں امتیازی کامیابی حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے یوجی سی کی جونئیر فیلو شپ حاصل کی اور اس طرح ڈاکٹریٹ کا سفر بڑی آسانی سے طے کر لیا۔

Published: undefined

حصول تعلیم کے بعد ان کی تقرری گردنی باغ گرلس کالج پٹنہ میں لکچرر کے عہدہ پر ہوئی اور یہاں انہوں نے 1981ء سے 1987ء تک درس و تدریس کا کام انجام دیا۔ بعد ازاں انہوں نے پٹنہ کالج میں اکتوبر 1987ء سے درس و تدریس کے فرائض انجام دیئے اور پٹنہ یونیورسیٹی کے شعبہ اردو کی صدر شعبہ بھی رہیں۔

Published: undefined

ان کے افسانوی سفر کا آغاز ان کے دور طالب علمی سے ہوتا ہے تب سے زندگی کے آخری سفر تک ان کا یہ سفر کامیابی کا زینہ طے کرتے ہوئے بلندی کی حدوں تک پہنچا۔ ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ’شناخت‘ ہے۔ ’اکیسویں صدی کی نرملا‘ اور ’اگر میں نا ہوتی‘ ان کے دیگر افسانوی مجموعے ہیں۔ اردو افسانے کا بدلتا مزاج، اردو ناول کے آغاز میں دبستان عظیم آباد کا حصہ، شاد عظیم آبادی کا ناول صورۃ الخیال عرف ولایتی کی آپ بیتی کا مختصر ایڈیشن پر ان کے تنقیدی مضامین بھی شائع ہوئے۔ ان کا ایک انشائیہ "ہم اردو کے ٹیچر ہوئے" بھی کافی مقبول ہوا۔

Published: undefined

ان کی نماز جنازہ میں ڈاکٹر اسلم آزاد، پروفیسر اعجاز علی ارشد، پروفیسر توقیر عالم، پروفیسر جاوید حیات، پروفیسر شہاب ظفر اعظمی، پروفیسر ڈاکٹر سید شاہ حسین احمد، پروفیسر سعید عالم، ڈاکٹر سعد بن حامد، جماعت اسلامی کے امیرحلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی، امیر مقامی سلطان احمد، جمعیۃ علماء بہار کے ناظم نشر و اشاعت انوارالہدیٰ، کامران غنی صبا، علمی مجلس کے جنرل سکریٹری پرویز عالم، سرور احمد، ابو ظفر ملک، ظفرامام ملک سابق ڈسٹرکٹ جج کے علاوہ اچھی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined