ادبی

دھرم کے نام پر سیاست میں، اتنی نفرت کہاں سے لاتے ہو... گوہر رضا کی نظم

’’دھرم کے نام پر سیاست میں، اتنی نفرت کہاں سے لاتے ہو۔ اس زمیں پر تو پیار بکھرا ہے، جس کو قدرت نے خود سنوارا ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>گوہر رضا کی نظم</p></div>

گوہر رضا کی نظم

 

دھرم کے نام پر سیاست میں

اتنی نفرت کہاں سے لاتے ہو

اس زمیں پر تو پیار بکھرا ہے

جس کو قدرت نے خود سنوارا ہے

ڈھلتے سورج پہ اک نظر ڈالو

اس کے دامن میں ابر کا ٹکڑا

محو حیرت ہوں، لاکھوں رنگوں سے

کھیلتا ہے کہ جیسے سارے رنگ

اب بکھیرےگا، تب بکھیرے گا

اور ہنگامہ رنگ و بو کے طفیل

ان ہواؤں میں، ان فضاؤں میں

امن کے سر بکھرتے دیکھوگے

اس کو دیکھو ذرا نظر بھر کر

اک ذرا ٹھہرو چاند نکلے گا

اپنے داغوں کو دودھ سے دھو کر

آساماں کی بساط پر دیکھو

سارے تاروں کے نرم مہروں کو

ایک ایک کر کے پھر سجائے گا

اور تم سے کرے گا سرگوشی

دل یہ غمگیں ہے اگر تو کیا

رات سنگین ہے اگر تو کیا

صبح آئے گی، نور بکھرے گا

کھیلتے کھیلتے سفر اپنا

منزلوں کا پتہ بتائے گا

صبح دم چل کے گھاس پے دیکھو

پیار کی دھن پے لاکھوں بوندوں کو

امن کے گیت گاتے پاؤگے

اور صبا پاس سے جو گزرے گی

تم کو احساس بس یہی ہوگا

جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات

بکھرے پھولوں میں لاکھوں رنگوں سے

سارے گلشن کو یوں سجایا ہے

جیسے کہتے ہوں اک ذرا سوچو

عشق کی کوئی حد نہیں ہوتی

بہتے دریا کی نرم موجیں ہوں

یا کہ سحرا میں ریت کے ذرے

پربتوں کی حسین وادی ہو

بکھری بکھری سی برف کی پرتیں

جھومتے گاتے سارے جھرنے بھی

ہم کو پیغام امن دیتے ہیں

اور چاہے تو آنکھ بند کر لو

دل کی آواز کو سنو، پیہم

دھڑکنیں تم کو یہ بتائیں گی

اس زمیں پر تو، پیار بکھرا ہے

نفرتیں بس سیاستوں میں ہیں

ہر سیاست کے ایسے پہلو کو

دل سے اپنے نکالنا ہوگا

امن کے عاشقی کے پیکر میں

ہر سیاست کو ڈھالنا ہوگا

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined