عالمی خبریں

امریکہ میں تشدد: کیا ٹرمپ کو اب 14 دن بھی صدر نہیں رہنے دیا جائے گا؟

نومنتخب صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے اور اس میں اب صرف 14 دن ہی باقی ہیں۔ تاہم بدھ کی شام کو یو ایس کیپٹل میں ہونے والے تشدد کے بعد ٹرمپ کو عہدے سے دستبردار کرنے کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / Getty Images
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / Getty Images 

واشنگٹن: یو ایس کیپٹل بلڈنگ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں کی پُر تشدد ہنگامہ آرائی کے بعد کئی ارکان اور تنظیمیں ٹرمپ عہدے سے دستبردر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جس عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں نے حملہ بولا، اس میں امریکہ کانگریس کے نمائندگان بیٹھتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد کئی سینیٹر اور گورنر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لئے مواخذہ کرنے یا آئین کی 25 ویں ترمیم کا استعمال کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

Published: undefined

امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے اور اس میں اب صرف 14 دن ہی باقی ہیں۔ تاہم بدھ کی شام کو یو ایس کیپٹل میں ہونے والے تشدد کے بعد ٹرمپ کو عہدے سے دستبردار کرنے کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے۔ دراصل 6 جنوری کو امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج پر مہر ثبت ہونے والی تھی۔ ٹرمپ نے اس کارروائی میں رخنہ اندازی کے مقصد سے عمارت پر دھاوا بول دیا۔ اس واقعہ سے عین قبل ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو اکسانے والے کئی ٹوئٹ کیے تھے۔

Published: undefined

دراصل ڈونالڈ ٹرمپ انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے اقتدار کی منتقلی سے انکار کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی بیٹی اوانکا ٹرمپ نے بھی ایک ٹوئٹ میں پُر تشدد حامیوں کو حب الوطن قرار دے دیا۔ تاہم تنازعہ بڑھنے کے بعد اوانکا نے اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا۔ ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن دونوں ہی پارٹی کے ارکان نے ٹرمپ کے پر تشدد حامیوں کی مذمت کی ہے۔

Published: undefined

ورجینیا کے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر ڈونالڈ بیئر نے کہا، ’’ڈونالڈ ٹرمپ ہماری جمہوریت کے لئے خطرہ ہیں۔ میں ان کو عہدے سے دستبردار کرنے اور ان کا مواخذہ کیے جانے کی حمایت کرتا ہوں۔ بیئر نے کہا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانا زیادہ آسان ہوگا۔‘‘

Published: undefined

نیو یارک کی ڈیموکریٹ الیگزینڈر یا کارٹیج نے بھی اپنے ٹوئٹ میں ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم، ٹرمپ کی مدت کار میں اب صرف 14 دن ہی باقی ہیں، لہذا مواخذہ کے متبادل کو عملی طور پر صحیح نہیں مانا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی پارٹی کے بھی کئی ارکان نے ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ورمونٹ سے ریپبلیکن پارٹی کے گورنر فیل اسکاٹ نے ٹوئٹ کیا، ’’بس بہت ہوا۔ صدر ٹرمپ کو استعفی دینا چاہیے یا کابینہ یا کانگریس کو انہیں عہدے سے دستبردار کر دینا چاہیے۔

Published: undefined

امریکہ کے اہم خبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کی اداریہ ٹیم نے ٹرمپ کو ہٹانے کی بات کہی ہے اور 25 ویں آئینی ترمیم کا استعمال کرنے کی حمایت کی ہے۔ اخبار نے اپنے ادارتی تبصرہ میں لکھا، ’’صدر ٹرمپ اگلے 14 دنوں کے لئے عہدے پر برقرار رہنے کے لئے نااہل ہیں۔ ان کی مدت کار کی ایک سیکنڈ نظام قانون اور قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔‘‘ واشنگٹن پوسٹ نے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس سے کابینہ اجلاس طلب کر کے 25 ویں آئینی ترمیم کو نافذ کر کے اور ٹرمپ کی بقیہ مدت کی ذمہ داری سنبھالنے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

امریکی آئین کی 25ویں ترمیم

سال 1967 میں امریکہ آئین میں 25 ویں ترمیم کی گئی تھی، اس کے تحت یہ التزام کیا گیا ہے کہ اگر کوئی صدر عہدہ سنبھالنے کے اہل نہیں ہے یا اس کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کے مقام پر کسی اور کو یہ ذمہ داری سونپی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی التزام کیا گیا ہے کہ صدر کے استعفی یا انتقال کی صورت حال میں نائب صدر کو عارضی طور پر اقتدار سونپا جا سکتا ہے۔ نیا صدر مقرر کرنے کا اختیار صدر اور کانگریس دونوں کو مشترکہ طور پر فراہم کی گئی ہے۔

Published: undefined

کیا پہلے کبھی آئین کی 25 ویں ترمیم کا استعمال ہوا ہے؟

دسمبر 1973 میں امریکہ کے نائب صدر اسپیرو ایگنیو نے استعفی دیا تھا۔ استعفی کے دو مہینے بعد گیرالڈ فورڈ کو 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صدر رچرڈ نکسن نے نائب صدر مقرر کیا تھا۔ گیرالڈ فورڈ پہلے ایسے شخص تھے جنہیں اس طرح نائب صدر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے لئے 25 ویں آئینی ترمیم کی صرف دو دفعات کا ہی استعمال کیا گیا تھا۔

Published: undefined

آئین کی 25 ویں ترمیم میں صدر کو عارضی طور پر نائب صدر کو اپنے اختیارات اور ذمہ داریاں نائب صدر کو سونپنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کا استعمال سال 1985 میں اس وقت ہوا تھا جب امریکی صدر ڈونالڈ ریگن کی سرجری ہونا تھی۔ سال 2002 اور 2007 میں جارج ڈبلیو بش کو جب انستھیسیا دیا گیا تھا تو بھی اس دفعہ کا استعمال کیا گیا تھا۔ جہاں تک 25 ویں ترمیم کی اس شق کا سوال ہے کہ اگر کوئی صدر اپنا عہدہ سنبھالنے کے اہل نہیں ہے تو کسی اور کو اس کی ذمہ داری سونپی جا سکتی ہے، تو اس کا استعمال امریکہ کی تاریخ میں آج تک بھی نہیں کیا گیا ہے۔

Published: undefined

کیا نائب صدر مائیک پین صدر ٹرمپ کو ہٹائیں گے؟

امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے تاحال ایسے کوئی اشارے نہیں دیئے ہیں کہ صدر ٹرمپ کی اہلیت پر وہ سوال کھڑے کریں گے۔ سال 2019 میں بھی پینس نے اس طرح کی سفارشوں کو بکواس قرار دیا تھا۔ تاہم پینس نے بدھ کے روز ٹرمپ کو کڑی پھٹکار لگائی تھی۔ پینس نے کہا تھا کہ وہ نظام قانون کو درہم برہم نہیں ہونے دیں گے اور ٹرمپ کو اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کانگریس کو الیکٹورل ووٹوں کی گنتی کے عمل کو روکنے میں کبھی نہیں کرنے دیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined