عالمی خبریں

بنجامن نیتن یاہو نے ایسی کیا غلطی کر دی جس کے لیے ’طاقتور شخصیات‘ سے فون پر مانگنی پڑ رہی معافی؟

اسرائیل نے جمعرات کو غزہ پر حملہ کیا تھا جس کی زد میں ہولی فیملی چرچ بھی آ گیا۔ یہ غزہ کا واحد چرچ ہے۔ اس حملے میں 3 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ 10 دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو (فائل)</p></div>

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو (فائل)

 

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ایک بڑی غلطی ہو گئی ہے۔ اس غلطی کے لیے وہ دنیا کی کئی ’طاقتور شخصیات‘ سے معافی مانگتے پھر رہے ہیں۔ انھوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور پوپ لیو کو خصوصی طور پر فون کر معافی مانگی ہے اور کچھ دیگر شخصیات کو بھی انھوں نے فون کیا ہے۔ نیتن یاہو کی غلطی بہت بڑی ہے اور اب اسرائیل اس خوف میں مبتلا ہو چکا ہے کہ کہیں اسے عیسائی ورلڈ میں تنقید اور مذمت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Published: undefined

دراصل اسرائیل نے جمعرات کو غزہ پر ایک خوفناک حملہ کیا تھا۔ اس حملے کی زد میں ہولی فیملی چرچ بھی آ گیا۔ یہ غزہ کا واحد چرچ ہے۔ اس حملہ میں 3 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 10 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کیتھولک چرچ کے افسران نے مطلع کیا ہے کہ چرچ کی عمارت کا ایک بڑا حصہ اسرائیلی حملہ میں متاثر ہوا ہے۔ دعویٰ یہ بھی کیا گیا ہے کہ یہ حملہ اسرائیلی ٹینکوں نے کیا تھا اور یہ اس لیے بھی مصیبت بن گیا ہے کیونکہ اس چرچ کو غزہ کے ساتھ ساتھ اس کے قرب و جوار میں مقیم عیسائی انتہائی پاکیزہ مانتے ہیں۔ حملہ کے بعد اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور پوپ لیو نے انتہائی فکر کا اظہار کیا تھا۔

Published: undefined

عالمی سطح کے لیڈران کے ذریعہ چرچ کو ہوئے نقصان پر فکر کا اظہار کیے جانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا پریشان ہونا لازمی تھا۔ انھوں نے فوری طور پر جمعہ کے روز پوپ لیو سے فون پر بات کی۔ تصور کیا جا رہا ہے کہ نیتن یاہو نے پوپ سے بات چیت میں حملہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس کے بعد ویٹکن سٹی کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ پوپ نے غزہ میں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمہ کے لیے اپنی خواہش دہرائی۔ ساتھ ہی انھوں نے فلسطینی علاقہ میں عجیب و غریب انسانی حالات پر فکر کا اظہار بھی کیا۔

Published: undefined

دوسری طرف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کر غزہ میں کیتھولک چرچ پر ہوئے حملے کا ذکر کیا۔ وہائٹ ہاؤس کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی مثبت رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ وہائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں جب اس تعلق سے ٹرمپ کے رد عمل سے متعلق پوچھا گیا تو ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایک بیان جاری کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ کیتھولک چرچ پر حملہ کرنا اسرائیلیوں کی ایک بھول تھی، اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کو یہی بات بتائی ہے۔

Published: undefined

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی طرف سے بھی چرچ پر کیے گئے حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ انھوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ’’غزہ پر اسرائیلی حملوں میں چرچ بھی شامل تھا۔ اسرائیل کے کئی مہینوں سے شہری آبادی پر کیے جا رہے حملے ناقابل قبول ہیں۔ کوئی بھی فوجی کارروائی اسرائیل کے کاموں کو صحیح نہیں ٹھہرا سکتی۔‘‘

Published: undefined

بہرحال، غزہ میں چرچ پر ہوئے حملے سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا بیان بھی منظر عام پر آ چکا ہے۔ وزیر اعظم دفتر کی طرف سے جاری کردہ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں پاکیزہ چرچ پر اسرائیل کے میزائل گرے ہیں۔ اس سے ہوئے نقصان کے لیے اسرائیل کو افسوس ہے۔ یہ حملہ غلطی سے کیا گیا ہے، اس کی جانچ ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined