اکیاون سالہ اعظم ایک گھریلو خاتون ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ آج کل تہران میں ہر جگہ ایران پر پابندیوں کے خطرات کے موضوع پر بات ہو رہی ہے۔ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ ماحول بہت ہی افسردہ ہے اور ہمیں یہ امید بھی نہیں کہ ہمارے سیاستدان اس صورتحال سے ہمیں نکال سکیں گے۔‘‘
Published: undefined
اعظم، بیک وقت غصے میں بھی ہیں اور خوف زدہ بھی۔ ان کے پچھتر سالہ والد دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور انہیں ’وارفارین‘ نامی ایک ایسی دوا چاہیے ہوتی ہے، جس کی تہران میں آج کل کمی ہوتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
بین الاقوامی پابندیوں کے بعد ایران کے عام شہریوں کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایران یہ اور اس قسم کی کئی دوائیں درآمد کرتا ہے اور موجودہ صورتحال میں اس طرح کی ادویات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
Published: undefined
آج کل ایک امریکی ڈالر کی قیمت 43 ہزار ایرانی ریال ہے جبکہ گزشتہ برس ایک ڈالر کی قدر بتیس ہزار ریال تھی۔
Published: undefined
ماہرین کے مطابق امریکی پابندیوں سے ایران کا بینکنگ کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔ جون کے اختتام پر زیادہ تر یورپی بینکوں نے ایران کے ساتھ رقم کا تبادلہ روک دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تجارت اور رقم کی منتقلی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تہران کے ایک اڑتیس سالہ تاجر اسماعیل کے بقول، ’’اس طرح ہمارا کاروبار اور ہماری زندگی تباہ ہو رہی ہے۔ ہم نے حسن روحانی کو اس لیے منتخب کیا تھا کیونکہ ہم مغرب کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہيں۔ ہم بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری بھی کر رہے ہیں پھر امریکی پالیسی میں اچانک تبدیلی کی سزا ہمیں کیوں دی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’یورپ ہماری مدد کر سکتا ہے اور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ایران خطے کا ایک بڑا اور مستحکم ملک ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined