تصویر آئی اے این ایس
یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان جاری سفارتی کوششوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ہونے والی طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی عملی پیش رفت کی امید نہیں، اس لیے ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے صدر پوتن کے ساتھ ملاقات منسوخ کر دی ہے۔ مجھے محسوس ہوا کہ ہم ابھی اس مقام پر نہیں پہنچے جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھا۔ لہٰذا میں نے اسے ملتوی کر دیا، البتہ مستقبل میں ملاقات ضرور ہوگی۔‘‘
Published: undefined
گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ روسی صدر سے ہنگری کی راجدھانی بڈاپیسٹ میں ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان چند روز قبل ڈھائی گھنٹے طویل فون کال ہوئی تھی، جسے ٹرمپ نے ’کافی مثبت‘ قرار دیا تھا۔ تاہم امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان بات چیت کے بعد ملاقات کو منسوخ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پوتن کے ساتھ اس وقت ملاقات ’وقت کا ضیاع‘ ہوگی۔ ان کے مطابق، ’’جب بھی میری ولادیمیر سے بات ہوتی ہے، گفت و شنید اچھی رہتی ہے لیکن نتائج کچھ نہیں نکلتے۔‘‘
Published: undefined
یہ پہلا موقع نہیں جب امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔ گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ یہ ملاقات نہایت خوشگوار اور بامعنی تھی، تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ یوکرین جنگ ختم کرانا اب بھی ایک چیلنج ہے۔
امریکی صدر نے روسی تیل کی برآمد پر عائد نئی پابندیوں کے بارے میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں یہ اقدامات عارضی ہوں گے۔ امریکی وزارتِ خزانہ نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں، روزنفٹ اور لک آئل، سمیت ان کی ذیلی کمپنیوں پر بھی پابندیاں لگا دی ہیں۔ وزارت نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے جارحانہ کارروائیاں نہ روکیں تو مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
Published: undefined
قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیل-حماس جنگ بندی کے بعد عالمی برادری میں یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ روس اور یوکرین بھی جنگ بندی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ’’اگر حماس کے ساتھ جنگ رُک سکتی ہے تو روس کے ساتھ بھی امن ممکن ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز پر ہی دعویٰ کیا تھا کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی روس-یوکرین جنگ ختم کر دیں گے۔ تاہم جنوری 2025 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک وہ اس ہدف کو حاصل نہیں کر پائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امن کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو سمجھتے ہیں اور کوششیں جاری رکھیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined