عالمی خبریں

امریکی امداد میں کمی سے عالمی صحت و سلامتی کو خطرہ

اقوام متحدہ کے مطابق امریکی انسانی اور ترقیاتی امداد میں کمی سے دنیا بھر میں صحت، سلامتی، خوشحالی، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات متاثر ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

اقوام متحدہ کے ادارے برائے جنسی و تولیدی صحت (یو این ایف پی اے) کے مطابق امریکہ کی جانب سے 37 کروڑ ڈالر کی امداد روکے جانے سے دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ اور امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اسے دیے جانے والے تقریباً تمام مالی وسائل کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ اس فیصلے سے بدترین انسانی بحرانوں سے متاثرہ خواتین اور لڑکیوں کے علاوہ انہیں خدمات فراہم کرنے والے طبی کارکنوں کی زندگی پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ واضح رہے کہ یو ایس ایڈ کی جانب سے ادارے (یو این ایف پی اے)کو حاملہ خواتین کی طبی نگہداشت، بحران زدہ علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کو تشدد سے تحفظ دینے، جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کے علاج معالجے سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے مالی مدد دی جاتی رہی ہے۔ امریکی فیصلے سے جن ممالک میں ادارے کے امدادی پروگرام متاثر ہوں گے ان میں افغانستان، چاڈ، جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی)، ہیٹی، مالی، سوڈان، شام اور اس کے ہمسایہ ممالک اور یوکرین شامل ہیں۔

Published: undefined

امریکی امداد میں کٹوتی کے ضمن میں ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے انسانی اور ترقیاتی امداد میں شدید کمی سے عالمی سطح پر لاکھوں کمزور افراد کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ انسانی جانوں کو بچانے والے کام، ترقیاتی منصوبوں، انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات میں ممکنہ خلل کو اجاگر کرتے ہوئے، گوتریس نے 28 فروری کو نیو یارک میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ کٹوتیاں اہم پروگراموں پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی جانب سے گوتریس نے امریکہ کا شکریہ ادا کیا، جو دہائیوں سے بیرون ملک امداد فراہم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی امداد کی بدولت ہر سال 10 کروڑ سے زائد افراد اقوام متحدہ کے پروگراموں سے مستفید ہو رہے ہیں۔ غزہ سے سوڈان، افغانستان، شام، یوکرین اور اس کے علاوہ امریکی فنڈنگ براہ راست ان لوگوں کی مدد کرتی ہے جو جنگوں، قحط اور قدرتی آفات کا سامنا کر رہے ہیں، اور انہیں صحت کی دیکھ بھال، پناہ گزینی، پانی، خوراک اور تعلیم فراہم کرتی ہے۔ تاہم، امریکی کٹوتیاں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب دنیا میں بحران شدت اختیار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے کروڑوں افراد کو بھوک، بیماری اور نقل مکانی کا خطرہ لاحق ہے۔

Published: undefined

افغانستان میں 90 لاکھ سے زیادہ افراد صحت اور تحفظ کی خدمات تک رسائی کھو سکتے ہیں، کیونکہ سینکڑوں موبائل ہیلتھ ٹیمیں اور دیگر اہم پروگرام معطل ہو سکتے ہیں۔ شمال مشرقی شام میں، جہاں 25 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، امریکی فنڈنگ کی کمی کا بڑا اثر پڑے گا۔ یوکرین میں کٹوتیوں کا اثر پہلے ہی محسوس ہو چکا ہے، جہاں کیش بیسڈ ایڈ یا نقد پر مبنی امداد جو 2024 میں 10 لاکھ افراد کی مدد کر رہی تھی، معطل کر دی گئی ہے۔ جنوبی سوڈان میں فنڈنگ ختم ہو گئی ہے جو پڑوسی سوڈان میں تنازعات سے بھاگ رہے پناہ گزینوں کی مدد کر رہی تھی، جس کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں بھیڑ بھاڑ اور غیر صحی حالات پیدا ہو گئے ہیں۔

انسانی امداد کے علاوہ، یہ کٹوتیاں عالمی صحت اور سیکورٹی کی کوششوں پر بھی سنگین اثرات مرتب کریں گی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کو منشیات کے خلاف کئی آپریشنز کو روکنے پر مجبور ہونا پڑے گا، جن میں فینٹانائل کے بحران پر قابو پانے کے اقدامات بھی شامل ہیں جبکہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ، ایچ آئی وی/ایڈز، تپ دق، ملیریا اور ہیضے پر قابو پانے کے بہت سے پروگراموں کو مالی وسائل کی فراہمی بھی بند ہو جائے گی۔

Published: undefined

گوتریس نے زور دیا کہ امریکی امداد طویل عرصے سے عالمی انسانی کوششوں کا مرکزی حصہ رہی ہے۔ امریکی عوام کی سخاوت اور ہمدردی نے نہ صرف جانیں بچائی ہیں، بلکہ امن قائم کیا ہے اور دنیا کی حالت کو بہتر بنایا ہے۔ یہ امریکی استحکام اور خوشحالی میں بھی معاون ہے، لہٰذا انہوں نے امریکی حکومت سے کہا کہ وہ فنڈنگ میں کمی پر دوبارہ غور کرے کیونکہ امریکی امداد میں کمی عالمی استحکام پر دور رس اثرات مرتب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں ضروری معلومات اور اپنے منصوبوں کے لیے جواز فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ان کٹوتیوں کے نفاذ سے دنیا کم صحت مند، کم محفوظ اور کم خوشحال ہو جائے گی، اور انسانی امداد میں امریکی کردار اور اثر و رسوخ میں کمی امریکی مفادات کے خلاف ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تمام انسانی رابطہ کار حکمت عملیوں کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ جان بچانے والے کاموں کو کس طرح محفوظ رکھا جائے۔ گوتریس کو امید ہے کہ کٹوتی کے ان فیصلوں کو مزید جائزوں کی بنیاد پر واپس لیا جا سکتا ہے، اور یہی بات ان دیگر ممالک کے بارے میں بھی درست ہے جنہوں نے حال ہی میں انسانی اور ترقیاتی امداد میں کمی کے فیصلے کیے ہیں۔

گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ امداد فراہم کرنے اور فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا۔ اقوام متحدہ کی ترجیح واضح ہے، وہ ان افراد کو فوری امداد فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا جنہیں اس کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ انسانی امداد کی کوششوں کو زیادہ سے زیادہ مؤثر، جوابدہ اور جدید بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined