عالمی خبریں

یو این میں نتن یاہو کے خطاب کا عالمی بائیکاٹ؛ متعدد عرب، مسلم، افریقی اور یورپی ممالک کا واک آؤٹ

بنجامن نتن یاہو کے خطاب کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عرب، مسلم، افریقی اور کچھ یورپی ممالک کے نمائندے اجتماعی طور پر واک آؤٹ کر گئے، ہال تقریباً خالی ہو گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کا خطاب جمعہ کے روز ایک غیر معمولی منظر کا باعث بنا۔ جیسے ہی نتن یاہو اسٹیج پر آئے، متعدد عرب، مسلم، افریقی اور بعض یورپی ممالک کے نمائندے اجتماعی طور پر واک آؤٹ کرتے ہوئے باہر نکل گئے، جس کے نتیجے میں ہال تقریباً خالی ہو گیا۔

امریکی وفد اپنی نشستوں پر موجود رہا اور کچھ نمائندوں نے تالیاں بجا کر نتن یاہو کا خیر مقدم بھی کیا۔ خطاب کے دوران ہال میں شور اور مکس ردعمل دیکھا گیا لیکن نتن یاہو نے اپنی تقریر جاری رکھی اور زور دیا کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی مکمل کرنی ہوگی۔

Published: undefined

نتن یاہو نے اپنی تقریر میں ایک نقشہ اور کیو آر کوڈ کا استعمال بھی کیا۔ انہوں نے اسکرین پر نقشہ دکھاتے ہوئے بڑے نشانات لگائے اور اپنے سوٹ کی جیکٹ پر کاغذی کیو آر کوڈ چسپاں کیا، جسے سامعین کے سامنے دکھایا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ایک بورڈ اٹھایا جس پر ملٹی پل چوائس سوالات درج تھے اور انہیں سامعین کے سامنے پڑھ کر سنایا۔

خطاب سے قبل، نتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو ہدایت دی کہ غزہ کی پٹی کے اطراف میں لاؤڈ اسپیکر لگائے جائیں تاکہ ان کا خطاب فلسطینی عوام تک براہِ راست پہنچ سکے۔ اسرائیلی خفیہ اداروں نے بھی فونز کے ذریعے تقریر کو براہِ راست نشر کیا۔

Published: undefined

اپنی تقریر میں نتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بار بار تعریف کی اور کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات ناقابلِ تنسیخ ہیں۔ انہوں نے حماس رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہتھیار ڈالیں، یرغمالیوں کو رہا کریں اور فوری طور پر سرنڈر کریں۔

یہ تقریر عالمی دباؤ اور بڑھتی ہوئی تنہائی کے دوران نتن یاہو کے لیے ایک اہم موقع تھی۔ حال ہی میں آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے، جس سے اسرائیل پر سفارتی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

Published: undefined

بین الاقوامی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود نتن یاہو نے دو ریاستی حل کو مسترد کیا اور کہا کہ اسے قبول کرنا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا اور غزہ میں جاری آپریشن مکمل کیا جائے گا۔

نتن یاہو پر عالمی سطح پر جنگی جرائم کے الزامات بھی عائد ہیں اور کئی ممالک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ہال کا خالی ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک ان کے مؤقف کو مسترد کر رہے ہیں اور اسرائیل بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی کا سامنا کر رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined