عالمی خبریں

کورونا وائرس: 'ہیومن چیلنج ٹرائلز' کیا ہے اور اس پر سوال کیوں اٹھ رہے ہیں؟

برطانوی حکومت کی جانب سے 'ہیومن چیلنج ٹرائلز' شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد ماہرین کو 18 سے 30 سال کے 90 صحت مند رضاکاروں کی تلاش ہے

Getty Images
Getty Images Simon Dawson

لندن: برطانوی حکومت کی جانب سے 'ہیومن چیلنج ٹرائلز' شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد ماہرین کو 18 سے 30 سال کے 90 صحت مند رضاکاروں کی تلاش ہے۔ ٹرائلز کے دوران 90 صحت مند رضاکاروں کو کورونا وائرس کی معمولی مقدار سے دانستہ متاثر کیا جائے گا جس کے بعد وائرس کے خلاف جسم کے مدافعاتی ردعمل اور وائرس کے اپنے مدافعتی نظام کا جائزہ لیا جائے گا۔

Published: undefined

برطانوی حکومت اس کے لیے 3 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد رقم (33.6 ملین پاؤنڈ) خرچ کر رہی ہے۔ اس منصوبے میں حکومت کی ویکسین ٹاسک فورس، امیریل کالج لندن، رائل فری لندن این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور کمپنی ایچ ویوو شراکتدار ہیں۔

Published: undefined

ہیومین چیلنج ٹرائلز میں عام طور پر رضاکاروں کو کسی وائرس سے متاثر کرکے ویکسین کی آزمائش کی جاتی ہے اور پھر کئی ماہ تک ان کی نگرانی کی جاتی ہے۔ کچھ ماہرین کی جانب سے رضاکاروں کو کورونا وائرس سے متاثر کرنے کے حوالے سے اعتراضات کیےگئے ہیں اور اس کے اخلاقی پہلو پر سوال اٹھایا گیا ہے کیونکہ ابھی کورونا کا کوئی حتمی علاج نہیں ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب ہیومین چیلنج ٹرائلز کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نوجوان اور صحت مند افراد میں کورونا سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرات ویسے بھی کم ہوتے ہیں اور اس طرح کے ٹرائلز کے فوائد معاشرے کے لیے بہت ضروری ہیں جس سے اس کے علاج میں مدد ملے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined