ٹرمپ اور مولینو (فائل)، تصویر سوشل میڈیا
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پنامہ نہر کو لے کر ایک بڑا بیان دیا ہے۔ ٹرمپ نے پنامہ نہر کو پھر سے امریکہ کے کنٹرول میں لانے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنامہ نہر کے وسط امریکی راستہ کا استعمال کرنے پر جہازوں سے کافی زیادہ چارج وصول کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو امریکہ کو کہیں دوبارہ پنامہ نہر کو اپنے کنٹرول میں نہ کرنا پڑے۔ ٹرمپ کے بیان کے بعد پنامہ کے صدر کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔
پنامہ کے صدر مولینو نے ٹرمپ کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے پنامہ نہر سے گزرنے والے جہازوں پر لگنے والے چارج کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منمانے طریقے سے مقرر نہیں ہے۔ اسے ماہرین نے طے کیا ہے۔ مولینو نے کہا کہ پنامہ نہر اور آس پاس کے علاقے کا ہر انچ پنامہ کا ہے اور پنامہ کا ہی رہے گا۔ ٹرمپ نے اس پر مولینو کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بارے میں دیکھیں گے۔
Published: undefined
ایریزونا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ نہر کو غلط ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے نہر پر چین کے بڑھتے اثر کا بھی ذکر کیا۔ تقریب کے بعد ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر امریکی پرچم کی ایک شبیہ پوسٹ کی اور کہا کہ امریکی نہر میں آپ کا استقبال ہے۔
واضح ہو کہ امریکہ نے بڑے پیمانے پر نہر کی تعمیر کی ہے اور دہائیوں تک راستے کے آس پاس کے علاقے کی دیکھ بھال کی۔ لیکن امریکہ اور پنامہ نے 1977 میں دو معاہدوں پر دستخط کیے، جس نے نہر کو مکمل طور سے پنامہ کے کنٹرول میں واپس لانے کی راہ ہموار کی۔ امریکہ نے 1999 میں راستے کا کنٹرول پنامہ کو سونپ دیا تھا۔
Published: undefined
واضح ہو کہ دنیا بھر کی جیو پالیٹکس میں پنامہ نہر کی خاص اہمیت ہے۔ یہ 82 کلومیٹر لمبی نہر بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کو جوڑتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا بھر کا 6 فیصد سمندری کاروبار اسی نہر سے ہوتا ہے۔ امریکہ کے لیے اس نہر کی خاص اہمیت ہے۔ امریکہ کا 14 فیصد کاروبار پنامہ نہر کے ذریعہ ہوتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ ہی جنوب امریکی ممالک کا بڑے پیمانے پر درآمد-برآمد بھی پنامہ نہر کے توسط سے ہی ہوتا ہے۔ ایشیا سے اگر کیریبیائی ملک کا سامان بھیجنا ہو تو جہاز پنامہ نہر سے ہوکر ہی گزرتے ہیں۔ پنامہ نہر پر قبضہ ہونے کی حالت میں دنیا بھر کی سپلائی چین میں رخنہ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: فیس بک صفحہ (شری اکال تخت)