واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ (18 جولائی 2025) کو وال اسٹریٹ جرنل اور اس کے مالک روپرٹ مرڈوک سمیت متعلقہ اداروں پر 10 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ یہ مقدمہ فلوریڈا کی ایک وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے جس میں ٹرمپ نے نیوز کارپ، ڈاؤ جونز کمپنی، مرڈوک اور وال اسٹریٹ جرنل کے دو صحافیوں کو مدعا علیہ بنایا ہے۔
ٹرمپ کا الزام ہے کہ اخبار نے دانستہ طور پر ایک بے بنیاد اور کردار کشی کرنے والی رپورٹ شائع کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے 2003 میں بدنام زمانہ فنانسر جیفری ایپسٹین کو سالگرہ کے موقع پر ایک ایسا پیغام بھیجا تھا جس میں نہ صرف ایک فحش خاکہ شامل تھا بلکہ ان کے مشترکہ رازوں کا بھی ذکر تھا۔
Published: undefined
ٹرمپ نے اس رپورٹ کو جھوٹا، گھناونا اور اپنی ساکھ برباد کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ انہوں نے ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’میں روپرٹ مرڈوک کو عدالت میں گواہی کے لیے دیکھنے کا منتظر ہوں۔ اس کا کوڑا کرکٹ اخبار، وال اسٹریٹ جرنل، اب جواب دہ ہوگا۔ یہ مقدمہ تاریخی تجربہ ہوگا۔‘‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا ہو۔ وہ پہلے بھی نیوز کارپ کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دے چکے تھے اگر جھوٹی رپورٹنگ بند نہ کی گئی۔ ڈاؤ جونز، وال اسٹریٹ جرنل کے مالک ہیں، جو نیوز کارپ کی ذیلی کمپنی ہے۔ تاحال مرڈوک یا ڈاؤ جونز کی طرف سے اس مقدمے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
Published: undefined
اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیغام ایک چمڑے کی جلد والے سالگرہ البم میں شامل تھا جس میں کئی مشہور شخصیات کے پیغامات شامل تھے۔ ٹرمپ کا مبینہ پیغام نہ صرف جنسی نوعیت کے خاکے سے مزین تھا بلکہ اختتام میں لکھا تھا، ’’ہیپی برتھ ڈے اور دعا ہے کہ ہر دن ایک اور خوبصورت راز ہو۔‘‘
یاد رہے کہ جیفری ایپسٹین، جو کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے تھے، 2019 میں نیویارک کی جیل میں مردہ پائے گئے۔ سرکاری طور پر اسے خودکشی قرار دیا گیا لیکن اس واقعے سے جڑی کئی سازشی نظریات نے ٹرمپ کے حمایتی حلقوں میں زور پکڑا۔
Published: undefined
یہ سازشی نظریات اس وقت مزید بھڑک اٹھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ایپسٹین سے متعلق خفیہ فائلیں شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا، حالانکہ ابتدائی طور پر وعدہ کیا گیا تھا کہ بڑے انکشافات کیے جائیں گے۔ لیکن اب دباؤ بڑھنے پر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اٹارنی جنرل پیم بانڈی کو ہدایت دی ہے کہ ایپسٹین کے گرینڈ جیوری کے بیانات کو عدالت سے عام کروانے کی اجازت مانگی جائے۔
جمعہ کو امریکی محکمہ انصاف نے مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں اس حوالے سے درخواست دائر کر دی، جس میں ایپسٹین اور اس کی ساتھی غزلین میکسویل کے مقدمات میں گرینڈ جیوری کی کارروائی کی نقل جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے اپنی عرضی میں کہا کہ ’’ایپسٹین امریکی تاریخ کا بدنام ترین پیڈو فائل ہے۔ عوام کو اس معاملے کی اصل تفصیلات جاننے کا حق ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے حساس معلومات کو چھپا کر مواد جاری کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined