تصویر بشکریہ ایکس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جسے انہوں نے ’امریکہ۔جاپان تعلقات کے نئے دور‘ کی شروعات قرار دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت جاپان سے امریکہ آنے والی تقریباً تمام مصنوعات پر 15 فیصد بیس لائن ٹیرف عائد ہوگا۔ تاہم، آٹوموبائل، آٹو پارٹس، ایروسپیس مصنوعات، عام دوائیں اور وہ قدرتی وسائل جو امریکہ میں دستیاب نہیں ہیں، انہیں اس ٹیرف سے جزوی یا مکمل چھوٹ دی گئی ہے۔
Published: undefined
ابتدا میں ٹرمپ انتظامیہ نے جاپان اور جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جس پر جاپان نے سخت ردِعمل ظاہر کیا اور مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے لیکن طویل گفت و شنید کے بعد اب 25 فیصد ٹیرف کم کر کے 15 فیصد پر طے پایا ہے، جسے ٹرمپ نے امریکہ کی قومی سلامتی اور برآمدات کے لیے کامیاب فیصلہ قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈھانچہ باہمی اصولوں اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جاپان نے امریکہ میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومتی بیان کے مطابق یہ سرمایہ کاری امریکی تاریخ کے کسی بھی دوسرے دوطرفہ معاہدے سے منفرد اور بڑی ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکہ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، صنعتوں کا دائرہ بڑھے گا اور قومی سلامتی مزید مضبوط ہوگی۔
Published: undefined
معاہدے میں یہ بھی شامل ہے کہ جاپان امریکہ کی تیار کردہ کمرشل ایئرکرافٹ، دفاعی آلات اور زرعی مصنوعات کی بڑی مقدار خریدے گا۔ ان میں چاول، مکئی، سویا بین، کھاد اور بایو ایتھنول شامل ہیں۔ ٹوکیو نے اپنی درآمدی پالیسی میں اہم تبدیلی لاتے ہوئے چاول کی درآمد میں 75 فیصد اضافے پر اتفاق کیا ہے، جس کے نتیجے میں امریکی زرعی برآمدات میں ہر سال تقریباً 8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔
معاہدے پر دستخط کے وقت جاپانی مذاکرات کار اکازاوا ریو سی بھی واشنگٹن میں موجود تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ یہ سمجھوتہ جاپان اور امریکہ کے لیے یکساں طور پر فائدہ مند ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد دے گا۔
Published: undefined
امریکہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف امریکی مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں منصفانہ مواقع فراہم کرے گا بلکہ برآمدات اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر پیداوار کے نئے دروازے کھولے گا۔ اس کے ساتھ ہی جاپان اور امریکہ کے تعلقات میں نئی سمت متعین کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ایشیا میں امریکہ کے معاشی اور اسٹریٹجک اثرات مزید بڑھیں گے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین اور روس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
سوشل میڈیا
تصویر: محمد تسلیم