
فائل تصویر آئی اے این ایس
جنوبی کوریا میں شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات سے عین قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو جمعرات یعنی 30 اکتوبر کو حکم دیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ قدم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا کہ امریکہ روس اور چین سے پیچھے نہ رہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس میں دو سے تین سال لگیں گے لیکن اب وہ اس کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔
Published: undefined
امریکہ نے آخری بار 1992 میں، چین نے 1996 میں اور روس کے پیشرو سوویت یونین نے 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا۔ کانگریشنل ریسرچ سروس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 1998 سے اب تک صرف شمالی کوریا نے 2017 میں جوہری تجربہ کیا ہے۔ جوہری ہتھیاروں کا تازہ ترین مسئلہ چند روز قبل روس کی جانب سے کامیاب جوہری تجربے کے دعوے کے بعد پیدا ہوا ہے۔
Published: undefined
سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے اجلاس کے دوران ٹرمپ کے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کرنے کے فیصلے کے بارے میں سوال کیا گیا۔ کمیٹی کے اعلیٰ ڈیموکریٹ سینیٹر جیک ریڈ نے پوچھا، "کیا امریکہ میں جوہری دھماکہ خیز تجربہ دوبارہ شروع کرنے سے عدم استحکام پیدا ہوگا؟ کیا اس سے عالمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کا خطرہ ہوگا؟" نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح کیا کہ یہ ٹیسٹ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ آیا امریکی ہتھیار کام کر رہے ہیں۔ امریکہ اور دیگر ایٹمی طاقتوں نے طویل عرصے سے حقیقی وار ہیڈز کا دھماکہ کرنا بند کر دیا ہے۔
Published: undefined
کریملن کے ترجمان نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی ملک نے جوہری تجربہ دوبارہ شروع کیا تو ماسکو اس کا جواب دے گا۔ بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ، جو اکثر مذاکراتی حربے کے طور پر طاقت کا استعمال کرتے ہیں، ماسکو اور بیجنگ کو پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہے تھے۔ چین نے جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات کی امریکی کوششوں کو بارہا مسترد کیا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ اسے امید ہے کہ امریکہ جوہری تجربات پر پابندی بنائےرکھےگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined