
صدر ٹرمپ / آئی اے این ایس
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ-1 بی ویزا پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو مخصوص شعبوں میں غیر ملکی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔ ان کے اس بیان کو ایک اہم تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے چند ماہ قبل ہی اس پروگرام پر سختیاں نافذ کی تھیں۔
فاکس نیوز کی اینکر لورا انگراہم نے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا کہ کیا ان کی حکومت ایچ-1 بی ویزا کو کم ترجیح دینے جا رہی ہے، تو ٹرمپ نے دو ٹوک انداز میں کہا، ’’آپ کو ٹیلنٹ لانا ہی ہوگا۔‘‘ انگراہم نے اس پر کہا کہ ’’ہمارے پاس تو پہلے سے کافی ٹیلنٹ موجود ہے،‘‘ جس پر ٹرمپ نے جواب دیا، ’’نہیں، آپ کے پاس نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’کچھ خاص طرح کی صلاحیتیں امریکہ میں دستیاب نہیں ہیں۔ آپ کسی بے روزگار شخص کو لائن سے اٹھا کر نہیں کہہ سکتے کہ جاؤ اور میزائل فیکٹری میں کام کرو۔ ہر شعبے کے لیے مخصوص مہارت درکار ہوتی ہے، لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی انتظامیہ نے ستمبر میں ایچ-1 بی ویزا پالیسی میں سختی کرتے ہوئے درخواست فیس کو بڑھا کر ایک لاکھ ڈالر کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ امریکی محکمۂ محنت نے 175 سے زائد تحقیقات شروع کی ہیں تاکہ اس پروگرام کے غلط استعمال کے امکانات کو جانچا جا سکے۔
Published: undefined
یہ تمام کارروائی ’پروجیکٹ فائر وال‘ کے نام سے چلائی جا رہی ہے، جس کا مقصد ان کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے جو غیر ملکی ملازمین کو سستے داموں ملازمتیں دے کر امریکی مزدوروں کے حقوق متاثر کرتی ہیں۔ امریکی محکمۂ محنت کی سیکریٹری لوری شاویز-ڈیریمر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا، ’’ہم ایچ-1 بی پروگرام کے غلط استعمال کو روکنے اور امریکی ملازمتوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہے ہیں۔‘‘
دوسری جانب فلوریڈا کے گورنر رن ڈیسینٹس نے ریاستی یونیورسٹیوں میں ایچ-1 بی ویزا پر کام کرنے والے ملازمین کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’جب ہمارے اپنے لوگ یہ کام کر سکتے ہیں تو ہم بیرون ملک سے ملازمین کیوں بلائیں؟ یہ سستے مزدوروں کا نظام ہے۔‘‘
Published: undefined
ادھر وائٹ ہاؤس کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ صدر ٹرمپ کی ترجیح اب بھی امریکی کارکنوں کو پہلا موقع دینا ہے۔ تاہم اس پالیسی کے خلاف متعدد قانونی چیلنجز سامنے آ چکے ہیں، جن میں ایک مقدمہ امریکی چیمبر آف کامرس نے دائر کیا ہے۔ اسی دوران 31 اکتوبر کو پانچ امریکی اراکینِ کانگریس نے صدر ٹرمپ کو ایک خط لکھ کر 19 ستمبر کے ان کے حکم نامے پر نظرثانی کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی امریکہ اور ہندوستان کے تعلقات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سال 2024 میں جاری ہونے والے تمام ایچ-1 بی ویزا میں سے 70 فیصد سے زائد ہندوستانی ماہرین کو ملے، جو امریکی ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ شعبے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined