عالمی خبریں

کم جارحیت والے علاقوں میں شامی شہر تباہ ہو چکے ہیں: سلامتی کونسل

اقوام متحدہ میں انسانی اور امدادی امور کے سکریٹری مارک لوکوک کا کہنا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں “کم جارحیت والے علاقوں” میں بعض شہر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اقوام متحدہ میں انسانی اور امدادی امور کے سکریٹری مارک لوکوک کا کہنا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں "کم جارحیت والے علاقوں" میں بعض شہر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ ادلب کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران لوکوک نے مزید کہا کہ شہری علاقوں کو تباہ کرنے کا کوئی سبب اور جواز نہیں جیسا کہ ادلب میں دیکھا جا رہا ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST

لوکوک نے باور کرایا کہ اقوام متحدہ الرکبان کے علاقے میں رکنے کا فیصلہ کرنے والوں کے لیے انسانی امداد پیش کرے گی۔ انہوں بتایا کہ حالات زندگی بہتر ہونے کے حوالے سے نا امیدی کا شکار ہونے والے بہت سے لوگ الرکبان سے کوچ کر گئے ہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST

اجلاس میں شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی جیر پیڈرسن نے کہا کہ سیاسی حل کے راستے پر گامزن رہنے کے لیے ادلب میں حالات کو پھر سے پرسکون بنایا جانا چاہیے۔ پیڈرسن نے بتایا کہ وہ جلد ایران کا دورہ کریں گے اور انہیں امید ہے کہ وہ شامی بحران کے حل کے سلسلے میں ایران کی سپورٹ حاصل کر لیں گے۔ پیڈرسن نے اس امید کا اظہار کیا کہ سیاسی کوششیں ادلب میں دوبارہ سے سکون لانے میں کامیاب رہیں گی۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST

سفارت کاروں کے مطابق رواں ہفتے کے دوران سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان ایک قرارداد کے منصوبے پر بحث کا آغاز ہوا۔ کویت، جرمنی اور بیلجیم کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں شام کے صوبے ادلب میں فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد کے مقاصد میں شام کے شمال مغرب میں واقع اس علاقے میں طبی مراکز اور تنصیبات پر حملوں کا روکا جانا بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی متحارب فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شہریوں اور طبی عملے کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST

یہ پیش رفت جمعرات کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس میں شام میں انسانی صورت حال سے متعلق رپورٹوں اور اقوام متحدہ کے ایلچی جیر پیڈرسن کی جانب سے پیش کی جانے والی سیاسی وساطت کا جائزہ لیا گیا۔ ایک مغربی سفارت کار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ "ہمیں ایک ٹھوس فیصلے کی ضرورت ہے"۔ انہوں نے باور کرایا کہ شہریوں اور شہری تنصیبات کے خلاف کارروائیاں روکنے کے لیے روس کو ایک کنارے لگانا ہو گا۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST

یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں روس نے سلامتی کونسل میں شام کے حوالے سے قرار دادوں کی منظوری روکنے کے واسطے کئی مرتبہ ویٹو کا حق استعمال کیا ہے۔ رواں سال جولائی کے اواخر میں سلامتی کونسل کے دس رکن ممالک نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے سپورٹ یافتہ تنصیبات کو نشانہ بنانے کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں۔ یہ دس ممالک جرمنی، فرانس، بیلجیم، برطانیہ، امریکا، انڈونیشیا، کویت، پیرو، پولینڈ اور ڈومینیکن ریپبلک ہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM IST